خواتین کو ایسے وقت حراست میں لیا گیا ہے جب مصر کے برطرف صدر اور اخوان المسلمین کے دیگر عہدیداروں کے خلاف مقدمے کا آغاز آئندہ چند روز میں ہونا ہے۔
مصر میں حکام نے بتایا ہے کہ حکام نے اخوان المسلمین کی 22 خواتین کو حراست میں لے لیا ہے جس سے ملک میں کشیدگی میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہو گیا ہے۔
خواتین کو ایسے وقت حراست میں لیا گیا ہے جب مصر کے برطرف صدر اور اخوان المسلمین کے دیگر عہدیداروں کے خلاف مقدمے کا آغاز آئندہ چند روز میں ہونا ہے۔
رواں سال تین جولائی کو فوج کی طرف سے محمد مرسی کو صدارت سے ہٹائے جانے کے بعد سکیورٹی فورسز نے اسلامی جماعت اخوان المسلمین سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا۔
لیکن شاذ و نادر ہی خواتین کو گرفتار کیا گیا اور اتنی بڑی تعداد میں عورتوں کی گرفتاری کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
حکام کے مطابق ان خواتین کو غیر قانونی پمفلٹ تقسیم کرنے، کالعدم گروپوں کا رکن ہونے اور مظاہروں کے دوران ٹریفک میں خلل ڈالنے کے الزامات میں حراست میں لیا گیا ہے۔
ان خواتین کی عمریں 15 سے 25 سال کے درمیان بتائی گئی ہیں۔
عہدیداروں نے ان الزامات کی نفی کی ہے کہ زیر حراست خواتین کے ساتھ ناروا سلوک کیا جا رہا ہے۔
خواتین کو ایسے وقت حراست میں لیا گیا ہے جب مصر کے برطرف صدر اور اخوان المسلمین کے دیگر عہدیداروں کے خلاف مقدمے کا آغاز آئندہ چند روز میں ہونا ہے۔
رواں سال تین جولائی کو فوج کی طرف سے محمد مرسی کو صدارت سے ہٹائے جانے کے بعد سکیورٹی فورسز نے اسلامی جماعت اخوان المسلمین سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا۔
لیکن شاذ و نادر ہی خواتین کو گرفتار کیا گیا اور اتنی بڑی تعداد میں عورتوں کی گرفتاری کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
حکام کے مطابق ان خواتین کو غیر قانونی پمفلٹ تقسیم کرنے، کالعدم گروپوں کا رکن ہونے اور مظاہروں کے دوران ٹریفک میں خلل ڈالنے کے الزامات میں حراست میں لیا گیا ہے۔
ان خواتین کی عمریں 15 سے 25 سال کے درمیان بتائی گئی ہیں۔
عہدیداروں نے ان الزامات کی نفی کی ہے کہ زیر حراست خواتین کے ساتھ ناروا سلوک کیا جا رہا ہے۔