نصف درجن ٹینک اور دو بکتر بند گاڑیوں کو تعینات کیے جانے کے بارے میں سرکاری ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ یہ انتظامات صدارتی محل کی حفاظت کے لیے کیے گئے ہیں۔
مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں فوج نے صدارتی محل کے باہر ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں تعینات کر دی ہیں۔
یہ اقدام صدر محمد مرسی کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان جھڑپوں میں تین مظاہرین کی گولی لگنے سے ہلاکت کے بعد کیا گیا ہے۔ دو روز سے جاری مظاہروں میں تین سو سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
نصف درجن ٹینک اور دو بکتر بند گاڑیوں کو تعینات کیے جانے کے بارے میں سرکاری ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ یہ انتظامات صدارتی محل کی حفاظت کے لیے کیے گئے ہیں۔
توقع ہے کہ صدر مرسی جمعرات کو دیر گئے قوم سے خطاب کریں گے۔
قاہرہ میں موقع پر موجود وائس آف امریکہ کی نامہ نگار الزبیتھ ارروٹ نے بتایا کہ فریقین میں سے کوئی بھی اپنے موقف سے دستبردار ہونے کو تیار نظر نہیں آتا۔
ہلاکتوں اور مظاہرین کے زخمی ہونے کے بعد جمعرات کو بھی صورتحال خاصی کشیدہ رہی اور اس باعث بہت سے لوگوں کے روز مرہ معمولات زندگی بھی متاثر ہوئے۔
گذشتہ ماہ کے آخر میں جاری کیے جانے والے فرمان کے ذریعے صدر کے عہدے کو عدالتی احکامات سے بالاتر قرار دے دیا گیا تھا۔ اس فرمان کے توسط سے انہیں وسیع تر اختیارات حاصل ہوگئے ہیں اور صدر مرسی کے کسی حکم یا فیصلے کو کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔
یہ اقدام صدر محمد مرسی کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان جھڑپوں میں تین مظاہرین کی گولی لگنے سے ہلاکت کے بعد کیا گیا ہے۔ دو روز سے جاری مظاہروں میں تین سو سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
نصف درجن ٹینک اور دو بکتر بند گاڑیوں کو تعینات کیے جانے کے بارے میں سرکاری ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ یہ انتظامات صدارتی محل کی حفاظت کے لیے کیے گئے ہیں۔
توقع ہے کہ صدر مرسی جمعرات کو دیر گئے قوم سے خطاب کریں گے۔
قاہرہ میں موقع پر موجود وائس آف امریکہ کی نامہ نگار الزبیتھ ارروٹ نے بتایا کہ فریقین میں سے کوئی بھی اپنے موقف سے دستبردار ہونے کو تیار نظر نہیں آتا۔
ہلاکتوں اور مظاہرین کے زخمی ہونے کے بعد جمعرات کو بھی صورتحال خاصی کشیدہ رہی اور اس باعث بہت سے لوگوں کے روز مرہ معمولات زندگی بھی متاثر ہوئے۔
گذشتہ ماہ کے آخر میں جاری کیے جانے والے فرمان کے ذریعے صدر کے عہدے کو عدالتی احکامات سے بالاتر قرار دے دیا گیا تھا۔ اس فرمان کے توسط سے انہیں وسیع تر اختیارات حاصل ہوگئے ہیں اور صدر مرسی کے کسی حکم یا فیصلے کو کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔