تعلقات پر نظرِ ثانی کےباوجود یہ ضروری نہیں کہ اس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان گہرے دوستانہ تعلقات قائم ہوجائیں: مصری وزیرِ خارجہ
واشنگٹن —
مصر کی عبوری حکومت نے شام کے ساتھ سفارتی تعلقات پر نظرِ ثانی کرنے کا اعلان کیا ہے جو محمد مرسی کے دور میں انتہائی کشیدہ ہوگئے تھے۔
مصر کے نئے وزیرِ خارجہ نبیل فہمی نے ہفتے کو صحافیوں کو بتایا کہ ان کی حکومت کا شام کے خلاف "مقدس جنگ" چھیڑنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے لیکن مصر شام میں تبدیلی کی حمایت کرتا ہے۔
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ تعلقات پر نظرِ ثانی کےباوجود یہ ضروری نہیں کہ اس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان گہرے دوستانہ تعلقات قائم ہوجائیں۔
مصری وزیرِ خارجہ نے کہا کہ نظرِ ثانی کے عمل کے دوران میں باہمی تعلقات کے ہر پہلو کا ازسرِ نو جائزہ لیا جائے گا۔ انہوں کہا کہ ان کی حکومت کا یہ واضح موقف ہے کہ شام کے خلاف جہاد کی حمایت نہیں کی جائے گی۔
گزشتہ ماہ صدر محمد مرسی کی حکومت نے شام میں جاری خانہ جنگی کے دوران میں عام شہریوں کے قتل پر بطورِ احتجاج دمشق سے اپنا سفارتی عملہ واپس بلالیا تھا جب کہ قاہرہ میں قائم شامی سفارت خانے بھی بند کردیا گیا تھا۔
ایک برس طویل اپنے دورِ اقتدار کے دوران میں مصر کے اسلام پسند صدر محمد مرسی نے شام کے صدر بشار الاسد سے کئی بار اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ بھی کیا تھا اور عالمی برادری پر زور دیا تھا کہ وہ عام شہریوں کی جانیں بچانے کے لیے شام کی فضائی حدود میں 'نو فلائی زون' قائم کرے۔
گزشتہ ماہ محمد مرسی کی جماعت 'اخوان المسلمون' نے بعض سنی علما کے ان فتووں کی حمایت کی تھی جن میں شام کی حکومت اور اس کے شیعہ اتحادیوں کےخلاف جہاد کی اپیل کی گئی تھی۔
'اخوان المسلمون' کے اس اقدام اور صدر محمد مرسی کے شام مخالف موقف کے باعث مصر کی سیکولر مزاج کی حامل فوج میں خاصی تشویش پائی جاتی تھی جو خود بھی اسلام پسندوں، خصوصاً اخوان کے ساتھ مخاصمت کی طویل تاریخ رکھتی ہے۔
بعد ازاں مصر کی فوج نے صدر مرسی کے خلاف سیکولر اور لبرل حزبِ اختلاف کے مظاہروں کو جواز بنا کر 3 جولائی کو ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔
صدر مرسی کی برطرفی کے بعد سے ان کے ہزاروں حامی روزانہ مصر کے طول و عرض میں ان کے حق میں مظاہرے کر رہے ہیں جب کہ ان کی جماعت 'اخوان المسلمون' نے محمد مرسی کی صدر کے عہدے پر بحالی تک احتجاجی تحریک جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
مصر میں صدر محمد مرسی کی برطرفی کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر فوجی اہلکاروں کی فائرنگ اور مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں اب تک 100 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
جمعے کو بھی صدر مرسی کے لاکھوں حامیوں نے مصر کے کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے تھے جب کہ اردن کے دارالحکومت عمان اور فلسطین کے علاقے غزہ میں بھی محمد مرسی کے حق میں جلوس نکالے گئے۔
مصر کے نئے وزیرِ خارجہ نبیل فہمی نے ہفتے کو صحافیوں کو بتایا کہ ان کی حکومت کا شام کے خلاف "مقدس جنگ" چھیڑنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے لیکن مصر شام میں تبدیلی کی حمایت کرتا ہے۔
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ تعلقات پر نظرِ ثانی کےباوجود یہ ضروری نہیں کہ اس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان گہرے دوستانہ تعلقات قائم ہوجائیں۔
مصری وزیرِ خارجہ نے کہا کہ نظرِ ثانی کے عمل کے دوران میں باہمی تعلقات کے ہر پہلو کا ازسرِ نو جائزہ لیا جائے گا۔ انہوں کہا کہ ان کی حکومت کا یہ واضح موقف ہے کہ شام کے خلاف جہاد کی حمایت نہیں کی جائے گی۔
گزشتہ ماہ صدر محمد مرسی کی حکومت نے شام میں جاری خانہ جنگی کے دوران میں عام شہریوں کے قتل پر بطورِ احتجاج دمشق سے اپنا سفارتی عملہ واپس بلالیا تھا جب کہ قاہرہ میں قائم شامی سفارت خانے بھی بند کردیا گیا تھا۔
ایک برس طویل اپنے دورِ اقتدار کے دوران میں مصر کے اسلام پسند صدر محمد مرسی نے شام کے صدر بشار الاسد سے کئی بار اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ بھی کیا تھا اور عالمی برادری پر زور دیا تھا کہ وہ عام شہریوں کی جانیں بچانے کے لیے شام کی فضائی حدود میں 'نو فلائی زون' قائم کرے۔
گزشتہ ماہ محمد مرسی کی جماعت 'اخوان المسلمون' نے بعض سنی علما کے ان فتووں کی حمایت کی تھی جن میں شام کی حکومت اور اس کے شیعہ اتحادیوں کےخلاف جہاد کی اپیل کی گئی تھی۔
'اخوان المسلمون' کے اس اقدام اور صدر محمد مرسی کے شام مخالف موقف کے باعث مصر کی سیکولر مزاج کی حامل فوج میں خاصی تشویش پائی جاتی تھی جو خود بھی اسلام پسندوں، خصوصاً اخوان کے ساتھ مخاصمت کی طویل تاریخ رکھتی ہے۔
بعد ازاں مصر کی فوج نے صدر مرسی کے خلاف سیکولر اور لبرل حزبِ اختلاف کے مظاہروں کو جواز بنا کر 3 جولائی کو ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔
صدر مرسی کی برطرفی کے بعد سے ان کے ہزاروں حامی روزانہ مصر کے طول و عرض میں ان کے حق میں مظاہرے کر رہے ہیں جب کہ ان کی جماعت 'اخوان المسلمون' نے محمد مرسی کی صدر کے عہدے پر بحالی تک احتجاجی تحریک جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
مصر میں صدر محمد مرسی کی برطرفی کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر فوجی اہلکاروں کی فائرنگ اور مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں اب تک 100 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
جمعے کو بھی صدر مرسی کے لاکھوں حامیوں نے مصر کے کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے تھے جب کہ اردن کے دارالحکومت عمان اور فلسطین کے علاقے غزہ میں بھی محمد مرسی کے حق میں جلوس نکالے گئے۔