گینگ وار ملزمان نے علاقے کے تمام رہائشیوں کو پرچی کے ذریعے مطلع کیا ہے کہ قربانی کرنے والا ہر شخص جانور کی کھال کے ساتھ ساتھ گوشت بھی انھیں دے گا
کراچی میں عیدالاضحی پر قربانی کے لئے آنے والےجانوروں پر بھی بھتہ خوری شروع ہوگئی ہے، جبکہ گینگ وار میں ملوث ملزمان کی جانب سے کھال اور گوشت کےمطالبے کے بعد اولڈ سٹی ایریا کے متعدد مکینوں نے قربانی کا ارادہ یا تو ترک کر دیاہے یا پھر وہ عارضی طور پر علاقہ چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔
روزنامہ ’ایکسپریس‘ کی ایک خبر کے مطابق لیاری کے علاقے کھڈا مارکیٹ، میمن سوسائٹی ، موسیٰ لین، کھارادر، میٹھادر، جوڑیا بازار، لی مارکیٹ، نپیئر روڈ ، گارڈن، نشتر روڈ سمیت اولڈ سٹی ایریا میں رہائش پزیر تاجر اور دیگر شہریوں نے عیدالاضحی کے موقع پر قربانی کا ارادہ ترک کردیا۔ یہ بات کھارادر کے رہائشی ایک سنار حاجی الطاف میمن اور کپڑے کے تاجر حاجی اقبال میمن نے بتائی۔
انھوں نے بتایا کہ 2ماہ سے گینگ وار کے ملزمان کھارادر اور اس سے متصل علاقوں میں قبضے کیلئے سرگرم ہیں۔
گینگ وار ملزمان نے علاقے کے تمام دفاتر، دکانوں، صرافہ بازار اور چھوٹے بڑے کیبن والوں سے پرچی کے ذریعے بھتہ لینا شروع کر دیا تھا۔گینگ وار ملزمان نے علاقے کے تمام رہائشیوں کو پرچی کے ذریعے مطلع کیا ہے کہ قربانی کرنے والا ہر شخص جانور کی کھال کے ساتھ ساتھ گوشت بھی انھیں دے گا۔
نجی ٹی وی چینل ’اے آر وائی نیوز‘ نے بھی اسی قسم کی خبریں نشرکی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ قربانی کے جانوروں پر اولڈ سٹی ایریا میں بھتہ وصول کیا جارہا ہے۔ علاقے کے ایک دیرینہ مکین عبدالشکور نظامانی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پچھلے سال بھی اس قسم کے کچھ واقعات ہوئے تھے جن میں ملزمان کی طرف سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اپنے قربانی کے جانور کی مجموعی رقم کا نصف حصہ انہیں دیں ورنہ جانور کو گولی مار دی جائے گی۔
کچھ اور علاقہ مکینوں کا بھی یہی کہنا ہے کہ ملزمان اس بار بھی ایک لاکھ روپے کی گائے یا بکرے کی خریدی ہوئی رقم کا 10فیصد بھتہ جبری وصول کررہے ہیں ۔ اولڈ سٹی ایریا کے مکینوں میں اس وقت خوف پایا جاتا ہے ۔
ادھر ناظم آباد چار نمبر کے ایک مکین حنیف نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان کے علاقے میں پہلی دوسری تاریخ سے ہی قربانی کے جانوروں کو رکھنے کے لئے ٹینٹ اور شامیانے لگ گئے تھے اور لوگوں کی بڑی تعداد نے جانوروں کو ان شامیانوں میں رکھا ہوا تھا۔ تاہم، اتوار اور پیر کو سیاسی جماعتوں کی جانب قربانی کی کھالوں کے لئے جبری پرچیاں دیئے جانے کے بعد راتوں رات یہ ٹینٹ خالی ہوگئے۔ مکینوں کی طرف سے کہاجارہا ہے کہ جانور ان کے رشتے داروں کے تھے جو وہ لوگ اپنے ساتھ لے گئے۔
روزنامہ ’ایکسپریس‘ کی ایک خبر کے مطابق لیاری کے علاقے کھڈا مارکیٹ، میمن سوسائٹی ، موسیٰ لین، کھارادر، میٹھادر، جوڑیا بازار، لی مارکیٹ، نپیئر روڈ ، گارڈن، نشتر روڈ سمیت اولڈ سٹی ایریا میں رہائش پزیر تاجر اور دیگر شہریوں نے عیدالاضحی کے موقع پر قربانی کا ارادہ ترک کردیا۔ یہ بات کھارادر کے رہائشی ایک سنار حاجی الطاف میمن اور کپڑے کے تاجر حاجی اقبال میمن نے بتائی۔
انھوں نے بتایا کہ 2ماہ سے گینگ وار کے ملزمان کھارادر اور اس سے متصل علاقوں میں قبضے کیلئے سرگرم ہیں۔
گینگ وار ملزمان نے علاقے کے تمام دفاتر، دکانوں، صرافہ بازار اور چھوٹے بڑے کیبن والوں سے پرچی کے ذریعے بھتہ لینا شروع کر دیا تھا۔گینگ وار ملزمان نے علاقے کے تمام رہائشیوں کو پرچی کے ذریعے مطلع کیا ہے کہ قربانی کرنے والا ہر شخص جانور کی کھال کے ساتھ ساتھ گوشت بھی انھیں دے گا۔
نجی ٹی وی چینل ’اے آر وائی نیوز‘ نے بھی اسی قسم کی خبریں نشرکی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ قربانی کے جانوروں پر اولڈ سٹی ایریا میں بھتہ وصول کیا جارہا ہے۔ علاقے کے ایک دیرینہ مکین عبدالشکور نظامانی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پچھلے سال بھی اس قسم کے کچھ واقعات ہوئے تھے جن میں ملزمان کی طرف سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اپنے قربانی کے جانور کی مجموعی رقم کا نصف حصہ انہیں دیں ورنہ جانور کو گولی مار دی جائے گی۔
کچھ اور علاقہ مکینوں کا بھی یہی کہنا ہے کہ ملزمان اس بار بھی ایک لاکھ روپے کی گائے یا بکرے کی خریدی ہوئی رقم کا 10فیصد بھتہ جبری وصول کررہے ہیں ۔ اولڈ سٹی ایریا کے مکینوں میں اس وقت خوف پایا جاتا ہے ۔
ادھر ناظم آباد چار نمبر کے ایک مکین حنیف نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان کے علاقے میں پہلی دوسری تاریخ سے ہی قربانی کے جانوروں کو رکھنے کے لئے ٹینٹ اور شامیانے لگ گئے تھے اور لوگوں کی بڑی تعداد نے جانوروں کو ان شامیانوں میں رکھا ہوا تھا۔ تاہم، اتوار اور پیر کو سیاسی جماعتوں کی جانب قربانی کی کھالوں کے لئے جبری پرچیاں دیئے جانے کے بعد راتوں رات یہ ٹینٹ خالی ہوگئے۔ مکینوں کی طرف سے کہاجارہا ہے کہ جانور ان کے رشتے داروں کے تھے جو وہ لوگ اپنے ساتھ لے گئے۔