|
ترکیہ کے شمال مغربی علاقے میں واقع آتش بازی کا سامان تیار کرنے کے ایک پلانٹ میں منگل کو ایک زور دار دھماکہ ہوا جس کی زد میں آ کر 11 افراد ہلاک اور 7 زخمی ہو گئے۔
اس سے قبل حکام نے متاثرہ افراد کی تعداد زیادہ بتائی تھی۔
ٹی وی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ بالکسر شہر کے شمال میں واقع پلانٹ کے باہر شیشے اور دھاتی ٹکڑے بکھرے پڑے ہیں اور ایمبولینسز دکھائی دے رہی ہیں۔
ترکیہ کے وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے دھماکے کے مقام پر ںامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے 11 ہلاکتیں ہوئیں ہیں جن میں 8 خواتین اور 3 مرد ہیں۔ جب کہ 7 افراد زخمی ہیں ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دو زخمیوں کو اسپتال میں انتہائی نگہداشت میں رکھا جا رہا ہے۔
اس سے قبل حکام نے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 12 بتائی تھی اور کہا تھا کہ 5 زخمی ہوئے ہیں۔
صوبہ بالکسر کے گورنر اسماعیل استاوگلو نے بتایا کہ دھماکہ صبح کے وقت ہوا جس کی وجہ فیکٹری کی ایک پروڈکشن لائن میں تکنکی خرابی کا ہونا تھا۔
اس فیکٹری میں شہری مقاصد کے لیے بارودی اور دھماکہ خیز مواد تیار ہوتا ہے۔
ترک میڈیا کے مطابق اس سے قبل 2014 میں اسی فیکٹری میں ایک دھماکہ ہوا تھا جس سے 6 کارکن زخمی ہو گئے تھے۔
ترک ٹیلی وژن چینلز پر دکھائی گئی تصاویر میں فیکٹری کا ایک حصہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے اور زمین پر شیشے اور دھاتی ٹکڑے بکھرے ہوئے ہیں۔
دھماکے سے فیکٹری میں آگ بھڑک اٹھی جسے فائرفائٹرز نے بجھایا اور فیکٹری کو فوری طور پر خالی کروایا۔
فیکٹری میں دھماکے کی تحقیقات شروع کر دی گئیں ہیں، تاہم حکام نے تخریب کاری کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔
جون 2023 میں ترکیہ کے صدرمقام کےقریب صوبہ انقرہ میں بارودی مواد تیار کرنے والی ایک فیکٹری میں دھماکہ ہوا تھا جس میں 5 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اسی طرح تین سال قبل جولائی 2020 میں شمال مغربی صوبے سکاریا میں آتش بازی کا سامان تیار کرنے والی ایک فیکٹری میں دھماکہ ہوا تھا جس میں 7 افراد ہلاک اور 130 کے لگ بھگ زخمی ہو گئے تھے۔
ترک میڈیا کے مطابق، 2009 اور 2014 میں، بالکسر کی اسی فیکٹری میں دھماکے ہو چکے ہیں، جن میں دو افراد ہلاک اور 40 کے قریب زخمی ہوئے تھے۔
(اس رپورٹ کی تفصیلات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)