کیا آپ کو مریخ پر جانے اور مستقل طور پر وہاں رہنے میں دلچسپی ہے؟
اگر ایسا ہے تو آپ ان لوگوں میں شامل ہو سکتے ہیں جو اگلے آٹھ دس برسوں میں مریخ پر جانے والے ہیں لیکن یہ دھیان میں رہے کہ یہ یک طرفہ سفر ہے اور آپ کو ہمیشہ کے لیے نہ صرف مریخ پر رہنا ہوگا ، بلکہ اس کی آباد کاری میں اپنا حصہ بھی ڈالنا ہوگا۔
اگر آپ اس مہم کے لیے تیار ہیں اور مریخ کی تاریخ میں کولمبس کے طور پر اپنا نام لکھوانا چاہتے ہیں تو پھر آپ دو لاکھ امریکی ڈالروں کا بندوبست کرلیں کیونکہ یہ مریخ مشن کا فی مسافر اخراجات کا تخمینہ ہے۔
مریخ کا سفر کسی صحت افزا مقام کے سفر کی طرح ہرگز پر لطف نہیں ہے۔ آپ کو بہت سے اور مختلف قسم کے خطرات مول لینا ہوں گے۔ اور اپنی جان کو جان جوکھوں میں ڈالنا ہوگا کیونکہ زمین سے بہت مماثلت رکھنے کے باوجود یہ سیارہ درحقیقت ایک بہت بڑا ویرانہ ہے۔ وہاں کی فضا ء بہت لطیف ہے اور ہوا کا 95 فی صد حصہ کاربن ڈائی اکسائیڈ پر مشتمل اور آکسیجن نہ ہونے کے برابر ہے۔ جس کی وجہ سے وہاں آپ کھلی فضاء میں سانس نہیں لے سکتے۔ آپ وہاں آکسیجن اور پانی کا بندوبست کیے بغیر وہ سبزیاں اور پھل نہیں اگا سکتے جنہیں آپ یہاں سے کاشت کاری کے لیے اپنے ساتھ لے کر جائیں گے۔
مریخ بہت ٹھنڈا سیارہ ہے۔ آپ کو وہاں رہنے کے لیے حرارت اور تابکاری سے بچاؤ کا بندوبست کرنا ہوگا جس کی کائنات سے بلا روک بارش مسلسل جاری رہتی ہے۔ جس کے لیے آپ کو خاص قسم کا لباس پہننا ہوکا۔ وہاں آپ کو چلنے پھرنے میں بھی بہت احتیاط سے کام لینا ہو گا کیونکہ وہاں کی کشش ثقل زمین کے مقابلے میں محض 37 فی صد ہے۔
ہوسکتا ہے کہ آنے والے برسوں میں آپ مریخ کے ماحول کے عادی ہو جائیں اور آپ کا جسم وہاں کے یخ درجہ حرارت اور تابکاری سے مطابقت پیدا کرلے اور آپ کا جسمانی نظام خود کو کارین ڈائی اکسائیڈ میں سانس لینے ڈھال لے ۔ جس کے بعد آپ کو مخصوص لباس اور محصوص کالونی میں زندگی نہ گزارنی پڑے۔ لیکن ماحول سے مطابقت پیدا کرنے میں کئی لاکھ سال لگ سکتے ہیں۔ چلئے آپ نہیں تو آپ کی آئندہ نسلیں بقیناً مریخ کی زندگی کا لطف اٹھا سکیں گی۔
عام روایت کے برعکس مریخ کی آبادکاری کا مشن خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا کا نہیں ہے بلکہ ایک ارب پتی معروف کاروباری شخصیت ایلون مسک کا ہے جن کی کمپنی کئی برسوں سے مریخ کی آباد کاری کے اپنے منصوبے پر کام کررہی ہے۔ حال ہی میں انہوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2025 تک اپنا پہلا خلائی جہاز SpaceX مریخ پر بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں جو ایک سو مسافروں کو سرخ سیارے پر اتارے گا۔
اس وقت تک مریخ کا سفر ایک انتہائی مہنگا سفر ہے اور ایک محتاط اندازے اس پر اربوں ڈالر اٹھتے ہیں۔ مسک کا کہنا ہے کہ وہ SpaceX کے سفر کو متوسط طبقے کی پہنچ میں لائیں گے ۔ ان کا اندازہ ہے فی الحال دو لاکھ امریکی ڈالر صرف کر کے زمین پر رہنے والے مہم جو اپنے نظام شمسی کے انسانی زندگی کے لیے دوسرے سب سے موزوں سیارے میں جا سکیں گے۔
میکسیکو کے شہر گوڈلاجارا میں خلائی علوم سے متعلق 67 ویں بین الاقوامی کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے مسک نے کہا کہ مریخ بہت جلد ہمارے نظام شمسی میں انسانوں کی دوسری آبادی بننےجا رہا ہے اور اگلے ایک سو برس میں وہاں کم ازکم دس لاکھ انسان رہے ہوں گے۔
ان کا خیال کے اگلی صدی میں مریخ میں انسانوں کی کئی کالونیاں بن چکی ہوں گی۔ وہ اپنے کھانے پینے کی چیزیں خود کاشت کررہے ہوں گے۔ وہ اپنے استعمال کی چیزیں خود بنا رہے ہوں گے۔ اور زمین کے لوگوں کے ساتھ ان کے تجارتی اور سفارتی و ثقافتی رشتے ہوں گے۔
مسک کا کہنا ہے کہ ان کے خلائی انجنیئر بہت بڑے سائز کے خصوصی تیز رفتار خلائی جہاز پرکام کررہے ہیں جس کے ذریعے یہ طویل سفر صرف ایک سو دنوں میں طے کیا جا سکے گا۔ اس وقت مریخ کا سفر ڈیڑھ سو سے تین سو دنوں کا ہے۔
سپیس ایکس کو ماہرین اس طرح ڈیزائن کررہے ہیں کہ اسے کم ازکم دس ہزار بار استعمال کیا جا سکے گا۔ اس میں مسافروں کے ساتھ ساتھ کافی مقدار میں سامان لے جانے کی بھی گنجائش ہوگی اور لمبے سفر میں مسافروں کو تفریح کی سہولتیں بھی مہیا کی جائیں گی۔
مسک کی کمپنی نے اس سال مارچ میں ایک بڑے سائز کے 14 منزلہ راکٹ کو اتارنے کا کامیاب کیا تھا۔ لیکن ستمبر کے شروع میں ان کا ایک ایسا ہی تجربہ ناکام ہوگیا تھا۔
ایلون مسک کی الیکڑک کار ٹیسلا اپنی کارکردگی کا لوہا منوا چکی ہے اور اس وقت وہ پٹرول کے بغیر محض بیڑی پر سب سے زیادہ سفر طے کرنے والی ایک طاقت ور اور کامیاب کار کا مقام رکھتی ہے۔