کھیلوں کی دنیا میں نئے ریکارڈ بننا اور ٹوٹنا معمول کی بات ہے لیکن بعض ریکارڈ ایسے ہوتے ہیں جن کا ٹوٹنا ناقابل یقین اور حیران کن ہوتا ہے۔ ایسا ہی ایک ریکارڈ انگلش کرکٹ ٹیم نے آسٹریلیا کے خلاف ایک روزہ میچوں میں رنز کا پہاڑ بناکر قائم کیا ہے۔
انگلینڈ نے ناٹنگھم میں تیسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ پچاس اوورز میں 481رنز بنائے جو ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں کسی بھی ٹیم کا سب سے بڑا مجموعہ ہے۔ اس پہلے بھی ریکارڈ انگلینڈ ہی کے پاس تھا جب اُس نے 2016ء میں پاکستان کے دورہ انگلینڈ کے دوران 3 وکٹوں کے نقصان پر 444 رنز بنائے تھے۔
ٹرینٹ برج، ناٹنگھم میں آسٹریلوی کپتان ٹم پین نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا لیکن شاید اُنہیں معلوم نہیں تھا کہ یہ فیصلہ کتنا بھیانک ثابت ہوگا۔ پہلے انگلش اوپنرز نے صرف بیسویں اوور میں 159رنز کا آغاز دیا اور پھر ہر آنے والے بیٹسمین نے آسٹریلوی بولرز کی خوب جم کر پٹائی کی۔
ہیلز نے صرف 92 گیندوں پر147، بیرسٹو نے اتنی ہی گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے 139، جیسن روئے نے 82 اور کپتان مورگن نے صرف 30 گیندوں پر برق رفتار 67رنز بنائے۔
جہاں دو انگلش بیٹسمینوں ہیلز اور بیرسٹو نے سنچری اسکور کی وہیں آسٹریلوی بولر اینڈریو ٹائی بھی پیچھے نہیں رہے اور 9 اوورز میں 100 رنز دے کر خود کو مہنگا ترین بولر ثابت کیا۔
رچرڈ سن نے 92، اسٹوئنس نے 85، اسٹین لیک نے 8 اوورز میں 74 اور ایشٹن آگر نے 70رنز دیئے۔ غرض یہ کہ ہر آسٹریلوی بولرمہنگا ’’ترین بولر‘‘ بننے کی کوشش کرتا رہا۔
انگلینڈ کو آسٹریلیا کے خلاف پانچ میچوں کی سیریز میں دو۔صفر کی برتری حاصل ہے، اگر انگلینڈ یہ میچ جیت جاتا ہے تو 1986-87 کے بعدیہ پہلا موقع ہو گا جب وہ آسٹریلیا کے خلاف ایک کے بعد ایک ون ڈے انٹرنیشنل سیریز جیتے گا۔
اگر آسٹریلیا یہ سیریز ہار گیا تو ون ڈے سیریز میں یہ اُس کی مسلسل پانچویں شکست ہوگی جبکہ آئی سی سی ون ڈے رینکنگ میں آسٹریلوی ٹیم چھٹے نمبر پر ہے جو جنوری 1984 کے بعد سے اب تک اُس کی بدترین پوزیشن ہے۔