اسرائیل میں ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے یہودیوں نے تل ابیب میں نسلی امتیاز اور پولیس کے پرتشدد رویے کے لیے خلاف اتوار کو مظاہرہ کیا اور اس دوران مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔
گزشتہ ہفتے ایک وڈیو منظرعام پر آئی تھی جس میں پولیس کو اسرائیلی فوجی وردی میں ملبوس ایتھوپیا نژاد اہلکار کو زدو کوب کرتے ہوئے دکھایا گیا۔
اس واقعے کے خلاف جمعرات کو یروشلم میں بھی مظاہرہ ہوا جو پرتشدد صورت اختیار کر گیا تھا۔
اتوار کو ہونے والے مظاہرے میں ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور بعض مقامات پر انھوں نے پولیس پر پتھر اور بوتلیں پھینکیں۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے علاوہ بے سدھ کر دینے والے گولوں کا بھی استعمال کیا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اس دوران متعدد افراد زخمی ہوئے جن میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جب کہ حکام نے متعدد مظاہرین کو گرفتار بھی کیا ہے۔
مظاہرین نے وسطی تل ابیب میں مارچ کرتے ہوئے اپنے بازو ہوا میں بلند کر کے کلائیوں کو اس انداز میں جوڑ رکھا تھا جیسے کہ انھیں ہتھکڑی لگی ہو۔
مظاہرین نے ایک شاہراہ کو بلاک کر دیا جس سے بدترین ٹریفک جام دیکھنے میں آیا۔ بعد ازاں پولیس نے انھیں زبردستی یہاں سے بے دخل کیا۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے پیر کو ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والی یہودی برادری کے نمائندوں کو ملاقات کے لے بلایا ہے۔ یہ برادری ملک کی یہودی آبادی کے دو فیصد پر مشتمل ہے۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ وہ وڈیو میں تشدد کا نشانہ بنائے جانے والے فوجی داماس پاکادا سے بھی ملاقات کریں گے۔
پولیس حکام نے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی پر تشدد میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کریں گے۔
ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے ایک لاکھ 35 ہزار یہودی اسرائیل میں مقیم ہیں جو 1984ء سے 1991ء کے دوران یہاں منتقل ہوئے تھے لیکن اسرائیلی معاشرے میں ان کی پوری طرح شمولیت نہیں ہو سکی۔