برطانیہ میں یورپی یونین کی رکنیت کے سوال پر ہونے والے عوامی ریفرنڈم کے لیے الٹی گنتی شروع ہوگئی ہے۔
ریفرنڈم سے ایک روز قبل منگل کو شائع ہونے والے ایک انتخابی جائزے سے پتا چلتا ہے کہ یورپی یونین میں رہنے کی حمایت کرنے والے یقینی ووٹروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
اخبار ’ٹیلی گراف‘ کی طرف سے کرائے گئے ORB 'او آر بی' نامی پول کے تازہ ترین اور آخری نتائج یقینی ووٹروں کے درمیان یورپی یونین کے حامیوں کی سبقت کو ظاہر کرتے ہیں۔
برطانیہ کی یورپی یونین میں رکنیت برقرار رکھنے یا نا رکھنے پر عوامی ریفرنڈم 23 جون کو ہو رہا ہے۔
وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون یورپی یونین کی رکنیت بحال رکھنے کے حامی ہیں، جبکہ وہ اس بات کا اعلان کر چکے ہیں کہ یورپی یونین کو چھوڑنے کا فیصلہ واپس نہیں لیا جائے گا۔
دوسری طرف لندن کے سابق میئر اور غیر روایتی سیاست دان بورس جانسن یورپی یونین چھوڑنے کی مہم کی قیادت کر رہے ہیں، جن کے خیال میں یورپی یونین کو چھوڑنا برطانیہ کے مفاد میں ہے۔
نئے پول کے مطابق، یورپی یونین میں رہنے کی مہم نے 53 فیصد یقینی ووٹروں کی حمایت حاصل کر لی ہے۔ اس کے مقابلے میں یونین سے علیحدگی کی مہم کو 46 فیصد یقینی ووٹروں کی حمایت حاصل ہے۔
سروے کے مطابق مجموعی ’ٹرن آؤٹ‘ نے پچھلے ہفتے کے مقابلے میں 62 فیصد سے 65 فیصد پر چھلانگ لگائی ہے،جس کے نتیجے میں یورپی اتحاد میں رہنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جن کا کہنا ہے کہ وہ جمعرات کو یقینی طور پر ریفرنڈم میں اپنا ووٹ ڈالنے آئیں گے۔
نئے پول نے پچھلے ہفتے کے مقابلے میں ووٹروں کے رجحان کی تبدیلی کی طرف اشارہ کیا ہے، جب یورپی یونین چھوڑنے کی مہم کو 49 فیصد یقینی ووٹروں کی حمایت کے ساتھ ایک پوائنٹ کی سبقت حاصل تھی۔
اس کے مقابلے میں یورپی اتحاد میں رہنے کی حمایت 48 فیصد یقینی ووٹرز کر رہے تھے۔
جائزے کے مطابق، یورپی یونین میں رہنے کے لیے ووٹ ڈالنے والوں کے تناسب میں اس ہفتے ایک بڑا اضافہ ہوا ہے اور یورپی اتحاد کے حامی جن کا کہنا ہے کہ وہ جمعرات کو ضرور اپنا ووٹ ڈالیں گے ان کی تعداد 54 فیصد سے بڑھکر 69فیصد ہوگئی ہے۔
یورپی یونین سے نکلنے کی حمایت کرنے والے گروپ کے درمیان یقینی ووٹروں کے تناسب میں کمی واقع ہوئی ہے۔ان کی تعداد اب 69 فیصد سے گھٹ کر 64 فیصد ہوگئی ہےجن کا کہنا ہے کہ وہ ریفرنڈم میں یونین چھوڑنے کے لیے ضرور اپنا ووٹ استعمال کریں گے۔