یورپی یونین نے منگل کے روز کہا کہ فلسطینیوں کے لیے اس کی ترقیاتی امداد کے از سر نو جائزے سے اس بارے میں کوئی شواہد نہیں ملے ہیں کہ وہ فنڈزعسکریت پسند گروپ کو جا رہے ہیں اور یہ کہ اس معاونت کو جاری رکھا جائے گا۔
یورپی یونین نے ترقیاتی امداد پر نظرثانی کا یہ حکم سات اکتوبر کو حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملوں کے بعد دیا تھا۔
یورپی یونین فلسطینیوں کو امداد فراہم کرنے والا سب سے بڑ ا ادارہ ہے ۔ اس نے 2021 اور 2024 کے درمیانی عرصے کے اپنے پروگرام میں فلسطینیوں کی ترقیاتی امداد کے لیے لگ بھگ ایک اعشاریہ تین ارب ڈالر مختص کئے ہیں ۔
یورپی یونین کے ایگزیکٹیو ادارے ، یورپی کمیشن نے امداد کے از سر نو جائزے کا یہ حکم غزہ سے حماس عسکریت پسندوں کے اسرائیل پر کیے گئے اس حملے کے دو دن بعد دیا تھا جس میں اسرائیلی اعدادو شمار کے مطابق 1200 لوگ ہلاک ہوئے تھےاور 240 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
عہدے داروں نے کہا ہے کہ از سر نو جائزے کا یہ حکم حفظ ما تقدم کے طور پر دیا گیا تھا نہ کہ اس لیے کہ ایسے کوئی آثار تھے کہ یورپی یونین کی فنڈنگ حماس کو جارہی تھی۔
SEE ALSO: غزہ اور مغربی کنارے کا انتظامی اختیار فلسطینی اتھارٹی کے پاس ہونا چاہیے: امریکی صدرکمیشن کے ایگزیکٹیو وائس پریذیڈنٹ والدیس ڈومبروسکس نے کہا کہ جائزے میں ایسے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں کہ یورپی یونین کے فنڈز سے امریکہ کہ جانب سے دہشت گرد تنظیم قرار دی جانے والی حماس کو براہ راست یا بالواسطہ کوئی فائدہ ہورہا تھا۔
یورپی یونین کے فلسطین کے لیے دی جانے والی ترقیاتی امداد کو ایسے پراجیکٹس کےلیے استعمال کیا جاتا ہے جو دیر پا اثرات کے لیے ترتیب دئے جاتے ہیں ۔ مثال کے طور پر فلسطینی اتھارٹی کے اہلکاروں کی تنخواہوں کی ادائیگی ، جو مغربی کنارے کا انتظٓام چلاتی ہے اور اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے امور سے متعلق ادارے یو این آر ڈبلیو اے کا کام۔
یہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی جانے والی اس امداد سے الگ ہوتی ہے جس کا مقصد خوراک ، پانی اور پناہ گاہ جیسی ضروریات کی فوری فراہمی ہوتا ہے ۔
SEE ALSO: یورپی یونین کے رہنما وں کی غزہ میں امداد پہنچانے اور اپنے شہریوں کو وہاں سے نکالنے کی کوششڈومبروسکس نے نامہ نگاروں کو بتایا ،" جائزے سے معلوم ہوا کہ قائم کیا گیا کنٹرول سسٹم کار گر رہا ہے۔ جس کے نتیجے میں فلسطینی اتھارٹی اور فلسطینی پناہ گزینوں کے امور سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے کے لیے ادائیگی کا سلسلہ بلا تاخیر جاری رہے گا۔"
تاہم کمیشن نے کہا کہ وہ غزہ کے انفرا اسٹرکچر پراجیکٹس کے لیے 82 اعشاریہ پانچ ملین ڈالر کی فراہمی کے اپنے منصوبوں کو آگے نہیں بڑھائے گا جو موجودہ حالات میں قابل عمل نہیں ہیں ۔ وہ فنڈز اب دوسرے پراجیکٹس پر صرف کیے جائیں گے۔
اسرائیل نے حماس کے سات اکتوبر کے حملوں کے بعد اسے شکست دینے کی اپنی ایک مہم کے سلسلے میں غزہ پر بھاری بمباری شروع کررکھی ہے۔اور زمینی جنگ بھی جاری ہے
اس محصور شہرکی حماس کے تحت چلنے والی حکومت نے کہا ہے کہ اسرائیل کے فضائی اور زمینی حملوں کے دوران ، کم از کم 13300 فلسطینی مصدقہ طور پر ہلاک ہو چکے ہیں جن میں کم از کم 5600 بچے شامل ہیں۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔