عالمی ادارہ صحت ’ڈبلیو ایچ او‘ نے کہا ہے کہ یورپ میں تپ دق یعنی ٹی بی کے مرض میں ’’تشویشناک اور غیر متوقع‘‘ اضافہ ہو رہا ہے اور اس کے خلاف موجودہ ادویات بھی بے اثر ہیں۔
یورپ میں ڈبلیو ایچ او کی اعلیٰ ترین عہدے دار سُوزینا جیکب کا کہنا ہے کہ ٹی بی ایک پرانی بیماری ہے جس کا کبھی خاتمہ ہوا ہی نہیں اور اب یہ دوبارہ نمودار ہو رہی ہے۔
اُنھوں نے بتایا کہ پر سال مغربی اور مشرقی یورپ میں اس مرض کے ہزاروں نئے کیسز سامنے آ رہے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ اس نے ٹی بی کے خلاف ایک نیا منصوبہ بنایا ہے جس میں ڈاکٹروں اور مریضوں کے درمیان ٹی بی کی علامات سے متعلق بہتر آگاہی پر خاص توجہ دی گئی ہے تاکہ اس مرض کی جلد تشخیص ہو سکے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ مریضوں کی طرف سے ادویات کا درست استعمال نا ہونے کی وجہ سے ٹی بی کی ادویات مزاحم قسم نمودار ہوئی ہے۔
تپ دق ایک مخصوص جرثومے کے باعث پھیلتا ہے اور اس سے پھیپھڑے متاثر ہوتے ہیں۔ یہ ایک متعدی مرض ہے جو کھانسی سے با آسانی منتقل ہو سکتا ہے۔