پاکستان: ایک سال میں پلاسٹک کی 55 ارب تھیلیوں کا استعمال

فائل

ملک میں پلاسٹک بیگ بنانے والے کارخانوں کی تعداد آٹھ ہزار سے زائد ہے اور ان میں ہر ایک اوسطاً روزانہ 250 سے 500 کلو گرام پلاسٹک بیگ بنا رہا ہے۔

پاکستان میں باریک پلاسٹک کے بنے تھیلوں کے استعمال پر پابندی کے باوجود ملک میں ان کے استعمال میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے اور ایک سرکاری جائزہ رپورٹ کے مطابق ملک میں ایک سال میں استعمال ہونے والے ان تھیلیوں کی تعداد 55 ارب تک پہنچ گئی ہے۔

اس بات کا انکشاف وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی مشاہد اللہ خان نے پارلیمان کے ایوانِ بالا 'سینیٹ' میں پوچھے گئے ایک سوال کے تحریری جواب میں کیا ہے۔

اپنے جواب میں مشاہد اللہ خان نے ملک کی ماحولیاتی تحفظ کی ایجنسی کی ایک جائزہ رپورٹ کا حوالے دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں پلاسٹک بیگ کے، جنہیں عرف عام میں ' شاپر' کہا جاتا ہے، استعمال کے رجحان میں اضافہ ہورہا ہے اور ہر سال ان کی تعداد 15 فی صد بڑھ رہی ہے۔

مشاہد اللہ نے کہا کہ پلاسٹک بیگ نہ صرف سیوریج لائنوں میں رکاوٹ کی وجہ سے نکاسیٔ آب کی نظام میں میں خلل کا باعث بن رہے ہیں بلکہ انہیں جلانے کی وجہ سے زہریلی گیسوں کا اخراج بھی ہوتا ہے جو شہریوں میں مختلف بیماریوں کا سبب بنتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ حکومت نے پلاسٹک بیگ کے استعمال کے رجحان کو کم کرنے کے لیے انتظامی سطح پر کئی اقدامات کیے ہیں تاہم اس کے باوجود اس کے استعمال میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔

وزیر نے اپنے تحریری بیان میں کہا ہے کہ پلاسٹک بیگ ملک میں روز مرہ زندگی کا حصہ بن گئے ہیں اور ان کے بقول شاید ان کے استعمال کو کلی طور ختم کرنا ممکن نہ ہو۔

تاہم انہوں نے کہا کہ باریک پلاسٹک سے بنے تھیلوں کے استعمال پر مکمل طور پابندی ہونی چاہیے جو استعمال کے بعد ایک طویل عرصے تک بھی نہ گلنے سڑنے کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی کا باعث بنتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بجائے ایسے پلاسٹگ سے بنے تھیلوں کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے جو کم وقت میں قدرتی طور پر گلنے سڑنے کے بعد مکمل طور پر زمین میں جذب ہو جائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں پلاسٹک بیگ بنانے والے کارخانوں کی تعداد آٹھ ہزار سے زائد ہے اور ان میں ہر ایک اوسطاً روزانہ 250 سے 500 کلو گرام پلاسٹک بیگ بنا رہا ہے۔

ماحولیاتی تبدیلی پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ پلاسٹک کے تھیلے قدرتی ماحول اور عوام کی صحت پر منفی اثرات مرتب کر رہے ہیں اور باریک پلاسٹگ سے نہ صرف شہروں اور دیہات میں ماحولیاتی آلودگی بڑھ رہی ہے بلکہ یہ سمندروں اور دریاؤں کے پانی کی آلودگی کی بھی ایک بڑی وجہ ہیں جو آبی حیات کے لیے ایک خطرہ بن رہی ہے۔

اگرچہ حکومت نے باریک پلاسٹک سے بنے تھیلوں کی استعمال پر 2013ء میں پابندی عائد کر دی تھی تاہم اس کے باوجود ان کے استعمال میں تاحال کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ پلاسٹک تھیلوں کے مضرِ صحت اور قدرتی ماحول پر پڑنے والے منفی اثرات سے متعلق عوام میں شعور و آگاہی بھی اجاگر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پلاسٹک کے تھیلوں کے استعمال کی رحجان میں کمی آئے۔