امریکی فوج کے سابق جنرل ڈیوڈ پیٹریئس نے اپنی سوانح نگار اور دوست پاؤلا براڈول کے ساتھ خفیہ معلومات کے تبادلے پر کانگرس سے معافی مانگ لی ہے۔
اسی باعث انھوں نے ڈائریکٹر ’سی آئی اے‘ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور یہ پہلا موقع تھا کہ انھوں نے قانون سازوں کے سامنے یہ بیان دیا۔ وہ 'سینٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی' کے سامنے عراق اور شام کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے اپنی تجاویز دینے کے لیے پیش ہوئے تھے۔
پیٹریئس نے کمیٹی کے سامنے اس حوالے سے اپنی سفارشات پیش کیں کہ امریکہ کس طرح ( شام اور عراق میں درپیش) صورت حال سے نمٹ سکتا ہے جو ان کے بقول" ایک پرآشوب بدامنی ہے جس کی جدید تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی"۔
انہوں نے کہا کہ عراق میں داعش کے خلاف لڑائی میں اب تک ہونے والی پیش رفت "ناکافی" ہے اور انہوں نے تجویز دی کہ امریکہ عراقی سیکورٹی فورسز اور سنی قبائلی اور کرد جنگجوؤں کے لیے اپنی امداد میں اضافہ کرے جبکہ شام کے لیے انہوں نے تجویز کیا کہ امریکہ صدر بشار الاسد کے خلاف سخت موقف اختیار کرے۔
انہوں نے ایک ایسے محفوظ علاقے کے قیام کی بھی حمایت کی جس کا دفاع اتحادی فضائیہ کے پاس ہو اور جہاں اعتدال پسند سنیوں کی حمایت کی جائے اور وہاں عام شہریوں کو محفوظ پناہ اور اضافی فورسز کو تربیت بھی فراہم کی جاسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے خیال میں یہ ضروری تو نہیں تاہم وہ اس "محفوظ علاقے میں زمینی فوج کی موجودگی کی مخالفت نہیں کریں گے" جن کا مقصد مشورہ دینا اور مدد کرنا ہو گا۔
پیٹریئس نے سینیٹ کمیٹی کے سامنے اپنا بیان غیر معمولی طور پر ان واقعات پر معافی سے شروع کیا جن کا تعلق ان کی ذاتی زندگی سے تھا۔
وہ ستمبر 2011 سے لے کر نومبر2012 تک ’سی آئی اے‘ کے ڈائریکٹر تھے جب انہوں نے ایک شادی شدہ خاتون پاؤلا براڈول کے ساتھ اپنے تعلق کو تسلیم کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
پیٹریئس کا پاؤلا براڈول کے ساتھ تعلق اس وقت قائم ہوا جب وہ عراق اور افغانستان میں ان کی جنگی قیادت کے بارے میں ایک کتاب کے لیے تحقیق کر رہی تھیں۔
پیڑیئس نے کہا کہ "چار سال پہلے میں نے ایک سخت غلطی کی تھی ایک ایسی (غلطی) جس کی وجہ سے نہ صرف میری رسوائی ہوئی بلکہ اس سے میرے قریبی افراد کو بھی دکھ پہنچا، یہ میرے اوپر جو اعتماد کیا گیا تھا اس کی خلاف ورزی تھی اور یہ ان اقدار کی بھی خلاف ورزی تھی جن پر میں پوری زندگی کے لیے پابند تھا"۔
پیڑیئس نے کہا کہ "میں نے جو کچھ کیا اس کو ختم کرنے کے لیے میں کچھ بھی نہیں کر سکتا۔ میں صرف یہ کہہ سکتا ہوں کہ میں کتنا شرمسار ہوں ان سے جنہیں میں نے مایوس کیا، میں ان لوگوں کا شکر گزار ہوں جو میری زندگی کی مشگل وقت میں میرے ساتھ کھڑے رہے"۔
ریٹائرڈ جنرل ڈیوڈ پیٹریئس پر کو اس سال اپریل میں خفیہ معلومات کے براڈول سے تبادلے پر 100000 ڈالر جرمانہ عائد کیا گیا اور دو سال ’پروبیشن‘ کی سزا سنائی گئی تھی۔