صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے قومی سلامتی کے سابق مشیر مائیکل فلن کی حمایت کا اعلان کیا ہے، جنھوں نے ٹرمپ انتخابی مہم کے مشیروں اور روس کے مابین رابطوں کے بارے میں کانگریس کی تفتیش میں تعاون کی پیش کش کی ہے، جب تک فلن کو مقدمے سے استثنیٰ دیا جاتا ہے۔
جمعے کی صبح اپنے ایک ٹوئیٹ میں، صدر ٹرمپ نے اس بات پر رضامندی کا اظہار کیا کہ فلن کو استثنیٰ ملنا چاہیئے کہ وہ شہادت دے سکیں، جس سوچ کو اُنھوں نے ’’ہراساں کیے جانے کی سیاسی چالیں‘‘ قرار دیا۔
امریکہ کے ایک مؤقر اخبار 'وال اسٹریٹ جرنل' نے اس بابت سب سے پہلے رپورٹ دی کہ فلن استثنا حاصل کرنے کی کوشش میں بات چیت کر رہے ہیں۔ تاہم، کسی نے بھی ان شرائط کو قبول نہیں کیا ہے۔
فلن کی اٹارنی رابرٹ کیلنر نے جمعرات دیر گئے ایک بیان جاری کیا کہ "جنرل فلن کے پاس بتانے کے لیے ایک کہانی ہے اور وہ یقینی طور پر یہ بتانا چاہتے ہیں اگر حالات نے اجازت دی" تو وہ ایسا کریں گے۔
"ہم اس وقت فلن کے وکیل اور ایوان نمائندگان اور سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے درمیان ہونے والی بات چیت سے متعلق کوئی تبصرہ نہیں کریں گے سوائے اس کہ یہ بات چیت ہوئی ہے۔"
کیلنر نے مزید کہا کہ "اس طرح کے انتہائی سیاسی اور غیر منصفانہ طور پر نشانہ بنانے کے ماحول میں کسی بھی غیر منصفانہ قانونی کارروائی کے خلاف ضمانت کے بغیر کوئی بھی معقول شخص خود کو پیش نہیں کر سکتا ہے۔"
فلن جو ایک ریٹائرد لفٹیننٹ جنرل ہیں، اُنھوں نے امریکہ میں روس کے سفیر سرگئی کسلیاک کے ساتھ ہونے والی ملاقات سے متعلق نائب صدر مائیک پینس سے غلط بیانی سے کام لیا تھا، جس پر اُنھیں مستعفی ہونے کے لیے کہا گیا تھا۔
ایوان نمائندگان اور سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹیاں اس معاملے کی چھان بین کر رہی ہیں کہ کیا ڈونلڈ ٹرمپ کی مہم کے معاونین روسی حکومت کے ان اہلکاروں کے ساتھ کیا رابطے میں تھے یا نہیں، جو گزشتہ سال کے صدارتی انتخاب میں مداخلت کرنے کے متمنی تھے۔
دوسری طرف ماہرین نے جمعرات کو سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کو بتایا کہ روس نے انتخابی مہم کے دوران سیاسی رائے عامہ کو متاثر کرنے کی کامیاب کوشش کی۔
فارن پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ سے وابستہ سائبر سکیورٹی کے ایک ماہر کلنٹن واٹس نے روس کی طرف سے سائبر حملے اور غلط معلومات پھیلانے کی واضح مہم کی تفصیل بتائی جس کا مقصد امریکی ووٹروں کو شک و شبہ میں مبتلا کرنا اور امریکی شہریوں کو ایک دوسرے کے خلاف کرنا تھا۔
سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے ایک ممتاز رکن اور ورجینیا سے ڈیموکریٹ سینیٹر مار وارنر نے کہا کہ "روسی صدر پوٹن نے ہمارے انتخاب کو متاثر کرنے کے لیے ایک ارادی مہم کا حکم دیا تھا۔"
دوسری طرف روسی صدر پوٹن نے امریکہ کے صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں "اشتعال انگیز اور جھوٹ" قرار دیا۔
ایک ٹی وی پروگرام میں جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا ماسکو نے امریکہ کے صدراتی انتخاب کے نتائج پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی یا نہیں، تو پوٹن نے کہا کہ "(آپ) غور سے سنیں، نہیں۔"
دوسری طرف انٹیلی جنس کمیٹی میں پیش ہونے والے ماہرین نے کہا کہ اس موقف کو غلط ثابت کرنے کی کافی زیادہ شہادت موجود ہے۔