سعودی عرب کے شہر مدینہ میں مسجد نبوی کے باہر ایک چوکی پر خودکش بم دھماکے میں کم از کم چار افراد مارے گئے۔
دھماکے کے کئی گھنٹوں بعد سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے مدینہ میں ہوئے دھماکے کو خودکش حملہ آور کی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں سکیورٹی فورسز کے چار اہلکار ہلاک جب کہ پانچ زخمی ہو گئے۔
خودکش دھماکے کے فوراً بعد ’العربیہ نیٹ ورک‘ ٹیلی ویژن پر دکھائی گئی ویڈیو میں دھماکے کے مقام سے دھواں اُٹھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
مدینہ مسلمانوں کے لیے انتہائی مقدس شہر ہے جہاں مسجد نبوی میں پیغمر اسلام (صلی اللہ علیہ وسلم) کی تدفین ہوئی اور ہر سال لاکھوں مسلمان دنیا بھر سے مسجد نبوی آتے ہیں۔
خاص طور پر حج کے موقع پر اور ماہ رمضان میں بہت بڑی تعداد میں مسلمان عبادت کے لیے مسجد نبوی جاتے ہیں۔
مدینہ میں دھماکے کے علاوہ سعودی عرب میں پیر کو دو مزید دھماکے بھی ہوئے۔
اِن میں سے ایک دھماکہ مشرقی شہر قطیف کی ایک شیعہ مسجد کے باہر ہوا، جسے خودکش حملہ بتایا جاتا ہے۔ اس میں کوئی ہلاکت واقع نہیں ہوئی۔
اِس سے کچھ ہی گھنٹے قبل سعودی وزارتِ داخلہ نے بتایا تھا کہ ایک خودکش بم حملہ آور نے مغربی شہر، جدہ میں امریکی قونصل خانے کے قریب اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکا کیا تھا۔
سعودی عرب میں امریکی سفارت خانے کے مطابق دھماکے سے قونصل خانے کے اسٹاف میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔ تاہم سعودی عرب میں موجود امریکی شہریوں سے کہا گیا کہ وہ ملک میں اپنی نقل و حرکت محدود کر دیں۔
سعودی عرب میں حالیہ برسوں کے دوران بم دھماکوں اور تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے، تاہم ایک روز میں تین مبینہ خودکش بم دھماکے یقیناً باعث تشویش ہیں۔