|
اس ہفتے جنیوا میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام بارودی سرنگوں کے سد باب سے متعلق اجلاس میں 800 سے زیادہ رہنما شرکت کر رہے ہیں جو تنازع سے متاثرہ ملکوں میں نہ پھٹنے والے بموں اور بارودی سرنگوں سے لاحق خطرات سے خبردار کر رہے ہیں ۔
یہ کانفرنس غزہ جنگ پر مرکوز ہو گی جس کے نتیجے میں، اقوام متحدہ کی بارودی سرنگوں سے متعلق ایجنسی ،’مائن ایکشن سروس‘ یا یو این ایم اے ایس(UNMAS) کا کہنا ہے کہ غزہ میں دھماکہ خیز مواد کی آلودگی ریکارڈ سطح پر ہے ۔
ایجنسی لگ بھگ دس سال سے غزہ میں دھماکہ خیز آلات کے خطرے کو کم کرنے کے لیے اور انسانی ہمدردی کی امداد کی محفوظ ترسیل کو ممکن بنانے کے لیے سروسز فراہم کر رہی ہے ۔
فلسطینی علاقوں میں UNMAS کے مائن ایکشن پروگرام کے سربراہ چارلس مونگو برچ نے کہا ہے کہ سات اکتوبر کے بعد پروگرام ایک تیز رفتار ارتقائی تبدیلی سے گزرا ہے ۔ ہم غزہ میں انسانی ہمدردی کی کارروائیوں کی انجام دہی میں مدد گار بن گئے ہیں ۔
انہوں نے بدھ کےروز نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہم انسانی ہمدردی کے قافلوں کے شمال میں جانے میں مدد کرتے ہیں اور انسانی ہمدردی کی کارروائیوں کے مقامات پر دھماکوں کے ممکنہ خطرات کا جائزہ لیتے ہیں جو انسانی ہمدردی کی کارروائیاں جاری رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ ، مثال کے طور پر دسمبر میں UNMAS کے دھماکہ خیز مواد کو ناکارہ بنانے والے حکام عالمی ادارہ صحت کے ایک قافلے کے ہمراہ شفا اسپتال کے خطرناک راستے پر گئے تھے ۔
انہوں نے کہا کہ ، یہ قافلہ تیس سے زیادہ قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کو وہاں سے نکال کر جنوبی غزہ لایا تھا اور ان میں سے صرف ایک بچے کی موت واقع ہوئی تھی۔
SEE ALSO: غزہ: قبل از وقت پیدا ہونے والے 28 فلسطینی بچوں کی مصر منتقلییو این ایم اے ایس کا اندازہ ہے کہ غزہ میں 37 ملین ٹن ملبہ ہے یعنی فی مربع میٹر تین سو کلو ملبہ موجود ہے ۔ یہ یوکرین کے ملبے سے زیادہ ملبہ ہے ۔ برچ نے کہا کہ اسے اس اعتبار سے دیکھیں کہ یوکرین کا اگلا محاذ 600 میل طویل ہے جب کہ غزہ کا 25 میل طویل ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ ملبہ ممکنہ طور پر نہ پھٹنے والے بارودی اسلحےunexploded ordnance] UXO ، سےبھاری طور پر آلودہ ہے ۔ دوسرے مسائل کی وجہ سے اس کا صفایا مزید پیچیدہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اندازہ ہے کہ ملبے میں لگ بھگ آٹھ لاکھ ٹن صحت کےلیے نقصان دہ فائر پروف مواد ہے۔
یو این ایم اے ایس نے رپورٹ دی ہے کہ دنیا بھر میں چھے کروڑ لوگ ہر روز بارودی سرنگوں ، بچے کھچے اسلحے اور دھماکہ خیز آلات کے خطرے کی زد میں ہوتے ہیں ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان ہتھیاروں کی آلودگی تنازعے کے ختم ہونے کے بعد کئی عشروں تک موجود رہتی ہے جس سے ہزاروں لوگ ہلاک اور معذور ہو جاتے ہیں ۔
یو این ڈی پی ، یوکرین کی مائن ایکشن برانچ کے پروگرام مینیجر ، پال ہیسلوپ کا کہنا ہے کہ UXO کی نمایاں مقدار میں آلودگی اس تنازعے کے دونوں جانب کے اگلے محاذوں پر پائی گئی ہے ، تاہم باردی سرنگوں کو صاف کرنے والےماہرین روس کے زیر قبضہ علاقوں تک نہیں جا سکتے ۔
ایجنسی نے شام ، یمن ، مغربی افریقہ اور ، ساحل کے علاقے کا حوالہ دیا جو دنیا بھر کے انتہائی آلودہ ملکوں میں شامل ہیں۔
ہیسلوپ نے جو گزشتہ دس سال سے ساحل میں پراجیکٹس میں شامل ہیں کہا کہ ، ساحل میں سب سے بڑا مسئلہ گھریلو ساختہ ان پھٹے دھماکہ خیز آلات ہیں جو ویسے ہی ہیں جیسے ہم نے عراق ، افغانستان ، شام اور صومالیہ میں دیکھے ہیں ۔
ان کا کہنا تھا ، ظاہر ہے وہ بہت سستے ہیں اور انہیں بنانا کافی آسان ہے ۔ تو میرا خیال ہے کہ ساحل کی تباہی کی وجہ ان کا اندھا دھند استعمال ہے۔
گزشتہ سال UNMAS نے ٹگری اور شمالی ایتھیوپیا کے علاقوں میں دھماکہ خیز ہتھیارو ں کے 1500 متاثرین کی رپورٹ دی تھی جن میں سے 80 فیصد نوعمر لڑکے تھے۔
UNMAS ک کی سربراہ فرانسیسکا چیاودانی کا کہنا ہے کہ امکان یہ ہے کہ متاثرین کی تعداد مسلسل زیادہ رہے گی کیوں کہ ایجنسی کو بارودی اسلحے کا صفایا کرنے کےلیے در کار دس ملین کارروائیوں میں سے صرف دو فیصد کرنے کا موقع ملاہے ۔
انہوں نے کہا کہ ایک اورمسئلہ غیر سرکاری اداروں کو تنازعے سے متاثرہ علاقوں میں سروے اور صفائی کی گارروائیاں کرنے کی اجازت ملنے میں دشواری کا ہے ۔
تاہم انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی این جی او ز کےلیے اجازت کا عمل اس وقت جاری ہے اور ہمیں امید ہے کہ اگلے ماہ کم از کم چار کی منظوری مل جائے گی۔
لیزا شیلائن وی او اے ۔