|
فیس بک نے بنگلہ دیش کی حکمران جماعت سے منسلک کئی اکاؤنٹ اور پیجز بند کر دیے ہیں۔ فیس بک کی مالک کمپنی میٹا نے جمعرات کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان اکاؤنٹس کو بند کرنے کی ایک وجہ ان پر جنوری میں ہونے والے انتخابات سے قبل مربوط انداز میں حزب اختلاف پر کی جانے والی تنقید تھی۔
اس سال 7 جنوری کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں عوامی لیگ اور ان کے اتحادیوں نے تقریباً ہر نششت پر کامیابی حاصل کی تھی کیونکہ حزب اختلاف کی اہم جماعتوں نے دھاندلی کے الزام میں الیکشن کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔
انتخابات سے پہلے سوشل میڈیا اور خاص طور پر فیس بک پر غلط معلومات کی بھرمار تھی جس میں زیادہ تر حزب اختلاف کی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی( بی این پی) کو ہدف بنایا گیا تھا۔
فیس بک نے کہا ہے کہ اس نے بنگلہ دیش کی حکمران جماعت سے منسلک 50 اکاؤنٹس اور 98 پیجز کو بند کر دیا ہے کیونکہ اس سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ہماری اس پالیسی کی خلاف ورزی کی گئی تھی جو مربوط انداز میں غیر مستند طرز عمل سے روکتی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
ان میں سے کچھ پیجز کو فالو کرنے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔
میٹا کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ان صفحات اور پیجز پر بنگلہ دیش میں موجود کچھ خبررساں اداروں کے نام استعمال کیے گئے ہیں۔
بیان کے مطابق صفحات پر شائع ہونے والی کئی پوسٹوں میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ اپوزیشن کے حامی ہیں لیکن ان کی پوسٹوں میں اپوزیشن پر ہی تنقید کی گئی تھی۔
شیخ حسینہ نے جو 2009 سے حکومت کر رہی ہیں، اس سال جنوری اپنے عہدے کی چوتھی مدت کے لیے حلف اٹھایا تھا۔
SEE ALSO: بنگلہ دیش کے انتخابات آزادانہ اور منصفانہ نہیں تھے: امریکہان کی حکومت پر انتخابات میں دھاندلی اور انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں کا الزام لگایا جاتا ہے، جن میں جبری گمشدگیاں، ماورائے عدالت قتل اور حزب اختلاف کی سفاکانہ پکڑ دھکڑ شامل ہیں۔
میٹا کے بیان میں کہا گیا ہےکہ بند کیے جانے والے اکاؤنٹس اور سائٹس بنیادی طور پر بنگلہ زبان میں تھیں اور ان پر بنگلہ دیش اور انتخابات کے متعلق رپورٹس کے ساتھ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی پر تنقید کی گئی تھی، اس پارٹی پر کرپشن کے الزامات اور انتخابات سے قبل تشدد میں اس کے کردار کو موضوع بنایا گیا تھا۔
جب کہ اس کے ساتھ ان سائٹس پر موجودہ حکومت کے حق میں پوسٹس شائع کی گئیں تھیں۔
(اس رپورٹ کی معلومات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)