|
حماس نے پیر کے روز کہا تھا کہ اس نے مصر اور قطر کی تین مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی کی تجویز منظور کر لی ہے جس میں عارضی جنگ بندی اور یرغمالوں کے اسرائیل میں زیر حراست فلسطینی قیدیوں کے ساتھ تبادلے کا لائحہ عمل دیا گیا ہے ۔
اسرائیل نے فوری طور پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا، تاہم ایک اسرائیلی عہدے دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز سے کہا تھا کہ حماس نے مصر کی جانب سے پیش کی گئی تجویز کے اس ورژن سے اتفاق کیا ہے جس کی شرائط نرم ہیں۔ مگر اس کے بہت دور رس نتائج نکلیں گے، جنہیں اسرائیل قبول نہیں کر سکتا۔
عہدے دار کا یہ بھی کہنا تھا کہ حماس کی نیت یہ دکھانے کی ہے کہ وہ معاہدہ قبول کر رہا ہے لیکن اسرائیل نہیں کر رہا۔
امریکہ نے، جس نے قطر اور مصر کے ساتھ مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کیا ہے، کہا ہے کہ وہ حماس کے ردعمل کا مطالعہ کر رہا ہے اور مشرق وسطیٰ کے اتحادیوں سے اس پر بات کرے گا۔
SEE ALSO: صدر بائیڈن کی نیتن یاہو کو رفح میں زمینی کارروائی سے گریز کی وارننگحماس نے کہا ہے کہ جس معاہدے کی تجویز اس نے قبول کی ہے، وہ تین مرحلوں پر مشتمل ہے اور اس میں یہ نکات شامل ہیں۔
پہلا مرحلہ
42 دن کی جنگ بندی ۔
حماس 33 اسرائیلی یرغمالوں کو رہا کرے گا، جس میں زندہ اور مردہ دونوں شامل ہیں۔ اس کے بدلے میں اسرائیل ہر ایک یرغمال کے بدلے میں 30 فلسطینی بچوں اور عورتوں کو رہا کرے گا۔ فلسطینی قیدیوں کی فہرست حماس فراہم کرے گی۔ یہ رہائی قید کیے جانے کی تاریخ کی بنیاد پر ہو گی۔ پہلے قید ہونے والے پہلے رہا ہوں گے۔
جنگ بندی شروع ہونے کے پہلے دن سے بڑی مقدار میں اور بڑے پیمانے پر انسانی امداد، امدادی سامان اور ایندھن کی فراہمی شروع ہو جائے گی۔ روزانہ 600 ٹرک غزہ کی پٹی میں داخل ہوں گے جن میں سے 50 ٹرک ایندھن کے ہوں گے۔ 600 ٹرکوں میں سے 300 ٹرک شمالی غزہ کے لیے ہوں گے۔ اس میں بجلی گھر کو چلانے، تجارت اور ملبہ ہٹانے کے آلات کے لیے ایندھن کی فراہمی شامل ہے۔
اسپتالوں کی بحالی اور ان میں کام شروع کرنے، صحت کے مراکز اور غزہ کی پٹی کی تمام بیکریوں کے لیے بھی ایندھن فراہم کیا جائے گا اور یہ سلسلہ معاہدے کے تمام مراحل میں جاری رہے گا۔
SEE ALSO: اسرائیلی فوج نے مصر سے متصل رفح بارڈر کراسنگ کا کنٹرول سنبھال لیاحماس معاہدے پر عمل شروع ہونے کے تیسرے دن تین یرغمالوں کو رہا کرے گا اور اس کے بعد ہر ساتویں دن تین یرغمال رہا کیے جائیں ، جس میں ترجیح خواتین اور ممکن ہوا تو عام شہریوں کو دی جائے گی۔
چھٹے ہفتے میں حماس اس مرحلے کے مطابق باقی ماندہ تمام شہری یرغمال رہا کر دے گا اور اس کے بدلے میں اسرائیل سمجھوتے میں طے کردہ تعداد میں اپنی جیلوں سے فلسطینی قیدی رہا کرے گا۔ ان قیدیوں کی فہرست حماس فراہم کرے گی۔
اس مرحلے میں اسرائیل غزہ سے جزوی طور پر اپنی فورسز نکال لے گا اور فلسطینیوں کو جنوب سے شمالی غزہ کی جانب آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دے دے گا۔
غزہ کی پٹی پر فوجی طیاروں کی پروازیں روزانہ 10 گھنٹوں تک بند رہیں گی اور جس روز یرغمالوں اور قیدیوں کو رہا گیا جائے گا اس دن فوجی پروازوں میں وفقہ 12 گھنٹوں کا ہو گا۔
فلسطینی قیدیوں کے پہلے گروپ کی رہائی کے تیسرے دن اسرائیلی فورسز شمالی غزہ کی الرشید سٹریٹ کو مکمل طور پر خالی کر دیں گی اور فوجی چوکیاں ختم کر دی جائیں گی۔
SEE ALSO: رفح میں اسرائیلی فوج کا آپریشن شروع، رہنماؤں نے منظوری دے دیمعاہدے کے پہلے مرحلے کے 22 ویں دن اسرائیلی فورسز غزہ کی پٹی کے مرکزی حصے مشرقی صلاح الدین روڑ سے اسرائیلی سرحد تک کے قریبی علاقے کو خالی کر دیں گی۔
دوسرا مرحلہ
غزہ میں سکون کی بحالی
42 دن کی ایک اور مدت کے معاہدے کی خصوصیت غزہ میں سکون بحال کرنا ہے۔ مذاکرات کے متعلق بریفنگ دینے والے ایک عہدے دار نے بتایا کہ حماس اور اسرائیل نے مستقل جنگ بندی پر مذاکرات کی میز سے ہٹ کر بات چیت کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
غزہ سے زیادہ تر اسرائیلی فورسز کا مکمل انخلا دوسرے مرحلے میں ہو گا۔
فلسطینی قیدیوں کی جیل سے رہائی کے بدلے میں حماس اسرائیل کے ریزو فوجی اور کچھ سپاہی رہا کرے گا۔
تیسرا مرحلہ
لاشوں کا تبادلہ مکمل اور تعمیر نو پر عمل درآمد کا آغاز
تیسرے مرحلے میں لاشوں کا تبادلہ مکمل کیا جائے گا اور قطر، مصر اور اقوام متحدہ کی نگرانی میں تعمیر نو کے کاموں پر عمل درآمد کا آغاز ہو گا۔
غزہ کی مکمل ناکہ بندی کا خاتمہ ہو گا۔
مصر اور قطر سمیت متعدد ممالک اور تنظیموں اور اقوام متحدہ کی نگرانی میں غزہ کی پٹی میں تعمیر نو کے تین سے پانچ سالہ منصوبے پر کام کا آغاز ہو گا جس میں مکان، شہری سہولتیں اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر و مرمت شامل ہے اور تمام متاثرین کو معاوضہ دیا جائے گا۔
(اس رپورٹ کے لیے معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)