موسم گرما میں گرمی ہی نہیں، ملیریا جیسی بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ لیکن ایک نئی رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا اور افریقہ کے کئی ملکوں میں دستیاب ملیریا کے علاج کی کئی دوائیں جعلی یا غیر معیاری ہوتی ۔ اس کے نتیجے میں نہ صرف ملیریا کا پھیلاؤروکنا مشکل ہوتا جا رہا ہے، بلکہ یہ بیماری پیدا کرنے والے جاندار اتنے سخت جان ہوتے جا رہے ہیں کہ ان پر دوائیں اثر ہی نہیں کرتیں
طبی ماہرین گزشتہ کئی برسوٕں سے ترقی پذیر ملکوں میں صارفین کو غیر معیاری یا جعلی ادویات کے خطروں سے خبردار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک نئی تحقیق کے مطابق جنوبی ایشیا اور افریقہ کے کئی ملکوں میں ملیریا کا علاج بھی ایسی نقلی دواوں کی وجہ سے مشکل ہو گیا ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کی ایک ماہر گوویکا نیئر کا کہنا ہے کہ یہ دوائیں کون بنا رہا ہے اور یہ کہاں بنائی جا رہی ہیں۔ اس کے بارے میں ہمارے پاس زیادہ معلومات نہیں۔ لیکن ہم یہ جانتے ہیں کہ یہ مقامی دکانوں ہی نہیں بلکہ ہسپتالوں میں بھی بہت عام دستیاب ہیں۔
نیئر کے مطابق ان کی تحقیق میں شامل بیشتر دوائیں بے کار تھیں، جعلی ڈبوں میں بند تھیں یا ان پر لیبل ہی غلط تھا۔ بعض اوقات یہ دوائیں کئی سال پرانی ہونے کے باوجود دکانوں میں رکھی ہوئی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہمیں یہ جعلی دوائیں جنوبی ایشیا کے سات ملکوں اور افریقہ کے 21 ملکوں میں ملیں۔ لیکن مسئلہ اس سے کہیں زیادہ سنگین ہے۔
تقریبا 10 لاکھ افراد ہر سال ملیریا کی وجہ سے مارے جاتے ہیں ۔ ماہرین کے مطابق ملیریا جیسے امراض کا پھیلاؤ روکنے کےلیے عالمی سطح پر ادویات کی پیداوار اور فروخت کی کڑی نگرانی بہت ضروری ہوگی۔ ادویات اور خوراک کی اشیا کے معیار کی نگرانی کے ایک غیر منافع بخش امریکی ادارے کے ایک عہدے دار پیٹرک لوکولے کہتے ہیں کہ ہر ملک کا نگرانی کا اپنا نظام ہونا چاہیے۔ ایسے نظام کی غیر موجودگی میں کچھ بھی ممکن ہے۔ اس لیے نگرانی کا نظام مضبوط بنانا بہت ضروری ہے۔ تاکہ دواوں کے غیر قانونی کاروبار کو روکا جا سکے۔
ان کے مطابق غیر میعاری ادویات مقامی کمپنیوں کے اعلی معیار قائم نہ رکھ پانے کی وجہ سے ہی عام نہیں بلکہ ان کے مطابق دوائیں بنانے والی بعض کمپنیاں منافع کو ترجیح بھی دیتی ہیں۔ مگر ان کا کہناہے کہ غیر میعاری دواؤں کی مارکیٹ میں موجودگی کی وجہ کوئی بھی ہو، اس میں کوئی شک نہیں کہ غیر میعاری دواوں کی وجہ سے صحت کےلیے عالمی مہمات مثاثر ہو سکتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق غیر میعاری ادویات بنانے والوں کو قانون کے تحت سزا ہونی چاہیے۔ جبکہ USPجیسے اداروں کے مطابق میعار کی نگرانی کےلیے بہتر ہدایات کے ساتھ ساتھ جعلی یا غیر میعاری دواوں کی فورا نشاندہی کرنے کےلیے ٹکنالوجی میں بہتری لانا بھی بہت ضروری ہو گا۔