کینیڈا نے ورک فورس کی شدید کمی کو دورکرنے کے لیے عارضی تارکینِ وطن کے خاندان کے افراد کو ورک ویزہ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نئے اقدام سے عارضی غیر ملکی ورکرز اپنے خاندان کے ساتھ اکٹھے رہ سکیں گے۔
اپنی طرز کے پہلی بار کیے گئے امیگریشن فیصلے کے تحت کینیڈا میں عارضی طور پر آئے بیرونی ورکرز کے شریک حیات اور کام کرنے کی عمر کے بچے اب ملک میں آکر قانونی طور پر کام کر سکیں گے۔
کینیڈا کے وزیر برائے امیگریشن، پناہ گزینوں اور شہریت شان فریزر کے مطابق یہ پروگرام جنوری 2023 میں شروع کیا جارہا ہے اور یہ دو سال تک جاری رہے گا۔
فریزر نے اس مہینے کے شروع میں پروگرام کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا "میں جہاں بھی جاتا ہوں، ملک بھر کے آجر کارکنوں کی کمی کو اپنے کاروبار کی بہتری میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہیں۔"
Your browser doesn’t support HTML5
فریزر کے مطابق نئے پروگرام کے نتیجے میں دو لاکھ سے زائد غیر ملکی کارکنوں کے خاندان کے افراد کینیڈا میں کام کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔
نئے اقدام سےآجروں کو ان کارکنوں کو تلاش کرنے میں بھی مدد ملے گی جن کی انہیں اہلیت کی تمام سطحوں پر خاندانی ممبران کے لیے ورک پرمٹ کی توسیع کے ذریعے مزدوری کے خلا کو پُر کرنے کی ضرورت ہے۔
امیگریشن کے وزیر کے بقول"ہماری حکومت مزدوروں کی کمی پر قابو پانے کے لیے آجروں کی مدد جاری رکھے گی، ساتھ ہی ساتھ کارکنوں کی فلاح و بہبود اور ان کے خاندانوں کو متحد کرنے میں بھی مدد کرے گی۔"
خیال رہے کہ کینیڈا کی معیشت عالمی وبا کے بعد تیزی سے بحال ہوکر آگے بڑھ رہی ہے ۔ اس معاشی ترقی کے پیش نظر کینیڈا نے ملکی کارکنوں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے بیرونِ ملک ورک فورس تلاش کرنا شروع کر دی تھی۔
SEE ALSO: امریکہ آنے کے منتظر 5000 سے زائد افغان پناہ گزینوں کو کینیڈا میں بسایا جائے گاکینیڈا ٹیلی ویژن نیٹ ورک کے مطابق سن 2022 کی دوسری سہ ماہی تک کینیڈا میں دس لاکھ سے زیادہ آسامیاں خالی پڑی تھیں، کینیڈا کی تاریخ میں یہ ایک سہ ماہی کی ریکارڈ تعداد ہے۔
حکومت کی شماریاتی ایجنسی اسٹیٹسکن کے مطابق کینیڈا تیزی سے عارضی غیر ملکی کارکنوں پر انحصار کر رہا ہے اور اس سال کے پہلے دس مہینوں میں جاری کیے گئے غیر ملکی ورک پرمٹ کی تعداد سن 2021 کی اسی مدت کے مقابلے میں چار گنا زیادہ تھی۔
نئے پروگرام کے پہلے مرحلے میں اعلیٰ تنخواہ پر کام کرنےوالے عارضی تارکینِ وطن کے خاندان کے اراکین کے ملک میں آنے کی اجازت ہو گی۔
دوسرے مرحلے میں کم اجرت پر کام کرنے والے ورکرز کے خاندانوں کے افراد اوسط گھنٹے کی اجرت سے کم کمائیں گے اور تیسرے مرحلے میں زرعی کارکنان کا کام کرنا زرعی شراکت داروں اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت سے مشروط ہوگا۔