پاکستان کی وفاقی کابینہ کی طرف سے قبائلی علاقوں کو ملک کے شمالی مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں ضم کرنے سے متعلق سفارشات کی منظوری دینے کے فیصلے پر افغانستان نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
افغانستان نے پاکسستان کی طرف سے ملک کے قبائلی علاقوں ’فاٹا‘ کو خیبر پختونخواہ میں ضم کرنے کے مجوزہ فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فاٹا کی حیثیت میں کسی بھی طرح کی تبدیلی کرنے سے پہلے افغانستان سے اس بارے میں بات ہونی چاہیے۔
افغانستان کے قائم مقام وزیر برائے قبائلی اُمور غفور لیوال نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں ’فاٹا‘ کی حیثیت میں کسی بھی طرح کی تبدیلی کے بارے میں پاکستان کو افغانستان سے بات کرنی چاہیئے تھی۔ غفور لیوال نے کہا کہ قبائلی علاقوں کو پاکستانی صوبے میں ضم کرنے سے دونوں ممالک کے درمیان سرحد ’ڈیورنڈ لائن‘ کے بارے میں افغانستان کا موقف تبدیل نہیں ہو گا۔
افغانستان اور پاکستان کے درمیان سرحد کو ڈیورنڈ لائن کہا جاتا ہے اور اس کی طوالت تقریباَ 2600 کلومیٹر سے زائد ہے۔ اس حد بندی کا تعین افغانستان کے امیر عبد الرحمٰن خان اور ہندوستان پر برطانوی دور حکومت کے وزیر خارجہ مورٹِمر ڈیورنڈ کے درمیان 1893ء کے ایک معاہدے کے بعد کیا گیا تھا۔ تاہم افغانستان کا کہنا ہے کہ اُن کے ملک نے پاکستان کے ساتھ سرحد ’ڈیورنڈ لائن‘ کو کبھی تسلیم نہیں کیا۔ جب کہ پاکستان کا کہنا ہے کہ ’ڈیورنڈ لائن‘ ایک حل شدہ معاملہ ہے۔
واضح رہے کہ وفاق کے زیر انتظام پاکستان کے قبائلی علاقوں ’فاٹا‘ کو قومی دھارے میں لانے سے متعلق پاکستان کی وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کردہ اصلاحات کی منظوری جمعرات کو دی گئی تھی۔ ’فاٹا‘ میں ان اصلاحات کے مرحلہ وار نفاذ کے بعد ان علاقوں کو صوبہ خیبر پختونخواہ میں ضم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔