گزشتہ پانچ برسوں میں غزہ کی پٹی میں 'الفتح' کا یہ پہلا عوامی اجتماع تھا۔
واشنگٹن —
فلسطین کی سیاسی جماعت 'الفتح' کے قیام کی 48 ویں سال گرہ کے موقع پر جمعے کو ہزاروں فلسطینی باشندے غزہ کے مرکزی چوک پر ہونے والے جلسے میں شریک ہوئے۔
گزشتہ پانچ برسوں میں غزہ کی پٹی میں 'الفتح' کا یہ پہلا عوامی اجتماع تھا۔ سنہ 2007 میں 'الفتح' کی حریف جماعت 'حماس' نے غزہ کا کنٹرول سنبھال لیا تھا جس کے بعد 'الفتح' مغربی کنارے تک محدود ہو کر رہ گئی تھی۔
دونوں جماعتوں نے اپنے اپنے علاقوں میں مخالفین کی سرگرمیوں پر غیر اعلانیہ پابندی عائد کر رکھی تھی۔
جمعے کو ہونے والے جلسے میں شریک ہزاروں فلسطینی باشندے اپنے قومی اور 'الفتح' کے زرد رنگ کے پرچم لہراتے نعرے بازی کرتے رہے۔
واضح رہے کہ مرحوم فلسطینی رہنما یاسر عرفات نے 1965ء میں 'الفتح' کی بنیاد رکھی تھی جو ابتدا میں ایک مسلح تنظیم تھی۔
بعد ازاں 'الفتح' نے خود کو بتدریج ایک سیاسی جماعت میں ڈھال لیا تھا اور اب اسے دنیا کے بیشتر ممالک میں فلسطینی عوام کی نمائندہ جماعت کی حیثیت سے تسلیم کیا جاتا ہے۔
پانچ سالہ محاذ آرائی اور کشیدگی کے بعد دونوں فلسطینی دھڑوں کے درمیان حالیہ عرصے میں تعلقات میں بہتری آئی ہے جس کے بعد گزشتہ دنوں 'حماس' نے پانچ سال کے بعد مغربی کنارے میں ایک بڑی ریلی نکالی تھی۔
نومبر میں اقوامِ متحدہ کی جانب سے فلسطین کو مبصر ریاست کا درجہ دیے جانے کے بعد دونوں جماعتوں نے اختلافات دور کرکے فلسطین کی آزادی کے لیے مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
گزشتہ پانچ برسوں میں غزہ کی پٹی میں 'الفتح' کا یہ پہلا عوامی اجتماع تھا۔ سنہ 2007 میں 'الفتح' کی حریف جماعت 'حماس' نے غزہ کا کنٹرول سنبھال لیا تھا جس کے بعد 'الفتح' مغربی کنارے تک محدود ہو کر رہ گئی تھی۔
دونوں جماعتوں نے اپنے اپنے علاقوں میں مخالفین کی سرگرمیوں پر غیر اعلانیہ پابندی عائد کر رکھی تھی۔
جمعے کو ہونے والے جلسے میں شریک ہزاروں فلسطینی باشندے اپنے قومی اور 'الفتح' کے زرد رنگ کے پرچم لہراتے نعرے بازی کرتے رہے۔
واضح رہے کہ مرحوم فلسطینی رہنما یاسر عرفات نے 1965ء میں 'الفتح' کی بنیاد رکھی تھی جو ابتدا میں ایک مسلح تنظیم تھی۔
بعد ازاں 'الفتح' نے خود کو بتدریج ایک سیاسی جماعت میں ڈھال لیا تھا اور اب اسے دنیا کے بیشتر ممالک میں فلسطینی عوام کی نمائندہ جماعت کی حیثیت سے تسلیم کیا جاتا ہے۔
پانچ سالہ محاذ آرائی اور کشیدگی کے بعد دونوں فلسطینی دھڑوں کے درمیان حالیہ عرصے میں تعلقات میں بہتری آئی ہے جس کے بعد گزشتہ دنوں 'حماس' نے پانچ سال کے بعد مغربی کنارے میں ایک بڑی ریلی نکالی تھی۔
نومبر میں اقوامِ متحدہ کی جانب سے فلسطین کو مبصر ریاست کا درجہ دیے جانے کے بعد دونوں جماعتوں نے اختلافات دور کرکے فلسطین کی آزادی کے لیے مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔