امریکہ میں متعدی امراض کے ماہر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے کہا ہے کہ شہریوں کو ویکسین لگائے جانے کی حالیہ رفتار سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ اگست کے آخر یا ستمبر کے شروع میں عالمی وبا سے پہلے کی معمول کی زندگی پر واپس لوٹ سکتا ہے۔
ڈاکٹر فاؤچی نے ان خیالات کا اظہار وائٹ ہاؤس کووڈ نائنٹین رسپانس ٹیم کی جانب سے ہرڈ امیونیٹی سے متعلق آن لائن بریفنگ کے دوران کیا۔
فاؤچی نے کہا کہ جب 70 سے 85 فی صد امریکی آبادی کو ویکسین لگ چکی ہو گی اور لوگوں میں ہرڈ امیونیٹی یعنی کرونا کے خلاف مدافعت پیدا کرنے کی صلاحیت پیدا ہو جائے گی تو مطلوبہ اہداف پورے ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جس شرح سے موجودہ وقت میں ویکسین لگائی جا رہی ہے۔ اگر اس کی یومیہ تعداد 20 سے 30 لاکھ ہو جائے تو معاشرے کو مزید تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر فاؤچی کے بقول ایسے میں جب ویکسین لگائے جانے کی رفتار تیز ہو رہی ہے اور وائرس کے خلاف سب سے کمزور لوگوں کو محفوظ بنایا جارہا ہے، بعض حکومتی پابندیاں ہٹائی جا سکتی ہیں۔
SEE ALSO: ویکسین کورس مکمل کرنے والے بغیر ماسک مل بیٹھ سکتے ہیں: سی ڈی سیانہوں نے کہا کہ ویکسی نیشن کے عمل کے بعد آپ کو مکمل ہرڈ امیونیٹی کے حصول تک انتظار نہیں کرنا پڑے گا اور اس بات کے بہت شاندار اثرات ہوں گے کہ آپ بہت کچھ کر سکیں گے۔
ڈاکٹر فاؤچی کے مطابق ویکسین لگوانے سے لوگوں کا انکار اس وبا سے قوم کے مکمل بچاؤ اور اس کے خاتمے کے نقطے پر پہنچنے کے عمل میں تاخیر کا سبب بنے گا۔
امریکہ میں بیماریوں پر قابو پانے اور پیشگی بچاؤ کے ادارے (سی ڈی سی) کی ڈائریکٹر ڈاکٹر روشیل والینسکی نے اس موقع پر خبردار کیا ہے کہ ابھی صرف 10 فی صد امریکیوں کو مکمل طور پر ویکسین لگائی گئی ہے۔
سی ڈی سی نے امید ظاہر کی کہ جیسے جیسے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ویکسین لگائی جائے گی، احتیاط سے متعلق وفاقی ہدایات نامے میں نرمی آئے گی۔
وائٹ ہاؤس میں کرونا وائرس سے متعلق مشیر اینڈی سلاوٹ نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ کے ڈیپارٹمنٹ آف ہیلتھ اینڈ ہیومن سروسز نے جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین کی مزید دس کروڑ خوراکیں حاصل کر لی ہیں۔