امریکہ نے چینی حکومت کی طرف سے مبینہ طور پر امریکی کمپنیوں کے خلاف ہیکنگ کی کوششوں سے متعلق تازہ تنبیہ جاری کی ہے۔
بدھ کو جاری ہونے والے ایک انتباہ میں امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) نے کاروباری حلقوں کو 'سرکاری سرپرستی میں کام کرنے والے ہیکرز کے ایک گروپ' کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے شبہ ظاہر کیا کہ یہ جاسوسی کے ذریعے اہم قیمتی معلومات چوری کر رہا ہے۔
منگل کو کمپنیوں کو غیر سرکاری طور پر جاری کی گئی نو صفحات پر مشتمل رپورٹ میں دوسری سیکورٹی کمپنیوں نے بھی مذکورہ گروہ کی طرف سے بھی ہیکنگ کی کوششوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔
سیکورٹی کمپنیوں کے ایک اتحاد نے "ہڈن لنکس " نامی گروہ کی طرف سے ہیکنگ کی کوششوں کو روکنے کے لیے مربوط کوششوں پر اتفاق کیا۔
خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ 2009 میں ہونے والی " آپریشن ارورا " نامی کوشش کے پیچھے بھی یہ گروہ ملوث تھا جس میں گوگل سمیت کئی بڑی امریکی کمپنیوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
واشنگٹن بہت پہلے سے کہہ چکا ہے کہ مبینہ طور پر سائیبر معلومات کی چینی چوری کی وجہ سے امریکی دفاعی رازوں کو خطرات لاحق ہوئے جبکہ عالمی سطح پر امریکی کمپنیوں کی مسابقتی اہلیت کو بھی متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ امریکی کارکنوں کی نوکریاں بھی ختم ہوئیں۔
لیکن حالیہ مہینوں میں امریکی عہدیدار چینی فوج کی ہیکنگ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر براہ راست الزام عائد کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔
مئی میں امریکہ نے چینی فوج کے پانچ ارکان پر ہیکنگ کے الزامات کی فرد جرم عائد کی تھی۔ ان پر کئی بڑی امریکی جوہری، دھاتی اور شمسی کمپنیوں کے کمپیوٹروں سے معلومات چرانے کا الزام تھا۔
چین ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ امریکی جاسوسی کا شکار ہوا ہے۔