چین کے دارالحکومت بیجنگ میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے سخت پابندیوں سمیت مختلف اقدامات کیے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق چین میں حکام کی جانب سے عالمگیر وبا پر کافی حد تک قابو پانے کے دعوے کیے گئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ چین میں کرونا وائرس کے زیادہ تر کیسز میں اضافہ بیرون ملک سے آنے والوں کی وجہ سے ہو رہا ہے۔
دارالحکومت بیجنگ ملک کے طاقت کا مرکز ہے اور ریاست کے تمام امور کے فیصلے یہیں ہوتے ہیں۔ بیجنگ کی انتظامیہ نے شہر میں داخل ہونے والے ہر شخص کے لیے 14 روزہ قرنطینہ لازمی قرار دیا ہے۔
بیجنگ کے حکام نے اُن لوگوں کے لیے بھی قرنطینہ کے دو ہفتے لازمی قرار دیے ہیں جن کا کرونا وائرس ٹیسٹ منفی آیا ہے۔ ایسا حکم ملک کے کسی اور علاقے کے لیے نہیں ہے۔
چین کی حکمران جماعت کمیونسٹ پارٹی نے بیجنگ میں ہونے والے اپنی کانگریس کا سالانہ اجلاس بھی ملتوی کر دیا تھا۔
یہ اجلاس سال میں ایک بار ہی ہوتا ہے۔ اجلاس کے ملتوی ہونے کے حوالے سے ماہرین نے کہا تھا کہ حکام نے یہ فیصلہ اس لیے کیا ہے تا کہ ہزاروں شرکا کی صحت کو محفوظ بنایا جا سکے جب کہ اس کی آئندہ تاریخ تاحال مقرر نہیں کی گئی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
بیجنگ کی رینمن یونیورسٹی کے پروفیسر مالے یانگ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ بیجنگ میں سخت پابندیوں کا مقصد کانگریس کے اجلاس کا انعقاد یقینی بنانا ہے۔
دوسری جانب سنگاپور کی نیشنل یونیورسٹی کے پروفیسر الفریڈ وو کا کہنا ہے کہ بیجنگ میں کیے جانے والے حالیہ انتظامات کو کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی قیادت کو وائرس سے بچانے کے اقدامات کہا جا سکتا ہے۔
بیجنگ آنے والے تمام افراد کو 14 روزہ قرنطینہ میں رکھنے کے فیصلے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ان عہدیداران کی حفاظت کی قیمت عام عوام کو چکانا پڑ رہی ہے۔
حکام کی جانب سے بیجنگ واپس آنے والے طلبہ کے لیے بھی 14 روزہ قرنطینہ لازمی قرار دیا گیا ہے۔ صرف ان طالب علموں کو تعلیم جاری رکھنے کی اجازت دی جائے گی جن کا کرونا وائرس ٹیسٹ منفی آئے گا۔
اسی طرح ہوٹلوں میں قیام کرنے والوں کو ایک ہفتہ قبل کرونا وائرس ٹیسٹ کی رپورٹ جمع کرانا ہو گی جس کا منفی ہونا لازمی ہے۔
اسی طرح صوبہ ہوبئی کے شہر ووہان سے بیجنگ آنے والے مسافروں کے لیے مزید سخت ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
خیال رہے کہ ووہان وہ شہر ہے جہاں سے کرونا وائرس کا آغاز ہوا تھا۔
بیجنگ سے ووہان جانے والوں کے لیے لازم ہے کہ ایک ہفتہ قبل تک ان کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ منفی آیا ہو جب کہ واپس آنے پر بھی وبا کا ٹیسٹ منفی آنا لازم ہے۔ اس کے باوجود ووہان سے آنے والے افراد کو لازماً 14 دن تک قرنطینہ میں رہنا ہو گا۔
ووہان میں آٹھ اپریل کو لاک ڈاؤن میں کسی حد تک نرمی کی گئی ہے جہاں کئی ماہ تک پابندیاں نافذ رہی ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
ہوبئی صوبے سے بیجنگ آنے والوں کے لیے بھی خصوصی طور پر تیار کردہ ایپلی کیشن پر گرین سگنل ہونا لازمی ہے۔ ایپ کی مدد سے پہلے اس بات کی تصدیق کی جاتی ہے کہ آنے والے شخص کا کرونا ٹیسٹ منفی ہے۔ اس کے بعد ٹرین کی ٹکٹ جاری کی جاتی ہے۔
بیجنگ آنے کے لیے روزانہ دو ٹرینیں چلائی جا رہی ہے جس میں ایک ہزار مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔
ووہان شہر میں ریلوے اسٹیشن پر بھی بیجنگ آنے والوں کے لیے خصوصی کاؤنٹرز بنائے گئے ہیں۔
حکام کے اندازے کے مطابق ووہان میں بیجنگ کے 11 ہزار سے زائد افراد موجود ہیں۔
گزشتہ ہفتے ووہان سے بیجنگ ایک ہزار سے زائد افراد واپس لوٹے تھے تاہم ان میں سے کسی کا بھی کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت نہیں آیا تھا۔