مالیاتی اور قانونی ذرائع نے بتایا ہے کہ دولت مند روسی باشندوں نے یوکرین پر روسی حملے کے بعد اپنے اثاثوں کو مغربی پابندیوں سے بچانے کے لیے انہیں یورپ سے دبئی منتقل کرنا شروع کردیا ہے۔
دبئی خلیج کا وہ خودکار مالیاتی اور کاروباری مرکز ہے جو طویل عرصے سے دنیا بھرکے انتہائی امیرلوگوں کےلیے ایک مقناطیس بنا ہواہے اور متحدہ عرب امارات کے مغربی اتحادیوں اور ماسکو کے درمیان فریق بننے سے انکار سے روسیوں کو اشارہ ملا کہ ان کا سرمایہ وہاں محفوظ رہے گا۔
متحدہ عرب امارات نے جو برسوں سے روس کے ساتھ اپنے تعلقات گہرے بنارہا ہے، مغربی ممالک کی عائد پابندیوں سے مطابقت نہیں رکھتا اور اس کے مرکزی بینک نے بھی ابھی تک مغربی پابندیوں کے حوالے سے کوئی رہنما ہدایات جاری نہیں کی ہیں۔
دبئی کے میڈیا آفس ، متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ اور مرکزی بینک نے فوری طور پر دبئی میں روسی فنڈز کی ترسیل کے بارے میں سوال کا جواب نہیں دیا۔
SEE ALSO: چین پابندیوں کے تناظر میں روس کے لیے کیا کچھ کرسکتا ہے اور کیا نہیںلیکن ایک سینئر پرائیویٹ بینکر نے کہا کہ پرائیوٹ بینکوں کے بعض اکاؤنٹ ہولڈرز نے اسی بینک کی دبئی برانچ میں اپنے اکاؤنٹ کھولے ہیں اور دوسرے بھی مقامی برانچوں میں اپنے اکاؤنٹس کھول رہے ہیں۔
ایک اور مالیاتی ذرائع نے بتایا کہ وہ روسی بھی جو اپنے ملکوں میں معیشت کی تباہ حالی دیکھ رہے ہیں ، اپنا سرمایہ دبئی کی رئیل اسٹیٹ اور فنڈز کی خریداری میں جہاں ملکیت کو ظاہر نہیں کیا جاتا، لگا رہے ہیں۔
دبئی ایک عالمی سیاحتی مقام ہ بن چکا ہے جو روسیوں میں طویل عرسے خاصا مقبول ہے، اور جنگ سے پہلے ہی امارات کی سیر کرنے اوررئیل اسٹیٹ اور فنڈز کی خریداری میں وہ سرفہرست تھے۔ پابندیوں کے نتیجے میں ان کی معیشت بحران کا شکار ہوئی اور ان کی کرنسی ریکارڈ کم ترین سطح پر گرگئی ہے۔
متحدہ عرب امارات نے 2018 میں گولڈن ویزہ پروگرام متعارف کرایا ہے جو سرمایہ کاروں اور پیشہ ور افراد کو دس سال تک رہائش کی اجازت دیتا ہے
ذرائع نے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں یوکرین پر حملے کی مذمت کے سلسلے میں ہونے والی ووٹنگ میں متحدہ عرب امارات کے غیر جانبدار رہنےکے فیصلے سے روس کے دولت مندوں کو یقین ہوگیا کہ اس خودمختار خلیجی ملک میں دولت فنڈز محفوظ ہے ، اس بات کا اشارہ نہیں ملا کہ دوبئی میں روسی سرمائے کا بہاؤ اس پر مغربی پابندیوں کی وجہ سے ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
عالمی مالیاتی جرائم پر نظر رکھنےوالے ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس یا ایف اے ٹی ایف نے گزشتہ ہفتے ہی متحدہ عرب امارات کو گرے لسٹ میں ڈال کر اس کی نگرانی میں اضافے کا اعلان کیا تھا۔
ایک وکیل کا کہنا ہے کہ " گرے لسٹ میں آنے بعد اب غالباً متحدہ عرب امارات زیدہ محتاط رویہ اختیار کر سکتا ہے۔
(اس خبر میں کچھ مواد خبررساں ادارے رائٹر سے لیا گیا ہے)