صوبے کالعدم تنظمیوں کے خلاف کارروائی کریں: وفاقی حکومت

فائل

پاکستان کی وزرات داخلہ نے تمام صوبائی حکومتوں کو نام بدل کر اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے والی کالعدم تنظمیوں کے خلاف موثر کارروائی کی ہدایت کی ہے۔

پاکستان کی وزارت داخلہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ملک میں اکثر ایسی اطلاعات سامنے آتی رہی ہیں کی بعض کالعدم تنظیمیں نام بدل کر مبینہ طور پر اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور اپنے لیے فنڈز بھی جمع کر رہی ہیں۔

پاکستان کے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے بدھ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انٹیلی جنس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ایسی تنظیموں پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں اور ان کے بقول جب وفاقی انٹیلی جنس اداروں کو ان تنظیموں سے متعلق معلومات ملتی ہیں تو ان کا تبادلہ تمام صوبائی حکومتوں سے بھی کیا جاتا ہے تاکہ وہ اپنے دائرہ کار میں ان کے خلاف موثر کارروائی کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد یہ صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اپنے صوبوں میں شدت پسند تنظیموں کے خلاف کارروائی کریں۔

" گاہے بگاہے جب حکومت کو وفاقی (انٹیلی جنس) اداروں سے (ان تنظمیں سے متعلق ) رپورٹس ملتی ہیں تو ہم صوبوں کو آگاہ بھی کرتے ہیں اور انہیں کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت بھی کرتے ہیں جو نام بدل کر کام کرنے یا کسی اور طریقے سے اپنی سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔"

طلال چوہدری نے مزید کہا کہ حکومت کالعدم تنطمیوں کے نام بدل کر کام کرنے کو کسی طور برداشت نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ " کالعدم تنظمیوں کے بار ے میں (حکومت کی ) صفر برداشت ہے اور رہے گی اس کی ایک مثال آپ کی نظر سے گزری ہو گی جب ایک کالعدم تنظیم نے نام بدل کر سیاسی جماعت بنانے کی کوشش کی تو وزارت داخلہ کے خط کے بعد الیکشن کمیشن نے اس کی رجسٹریشن نہیں کی ۔ "

واضح رہے کہ پاکستان کی وزارتِ داخلہ نے ایک خط کے ذریعے الیکشن کمیشن کو ملی مسلم لیگ کو یہ کہتے ہوئے رجسٹرڈ نہ کرنے کی سفارش کی تھی کہ اس کا تعلق مبینہ طور پر ایک کالعدم جماعت لشکر طیبہ سے ہے۔

پاکستان کے سابق سیکرٹری داخلہ تسنیم نورانی وزارت داخلہ کی طرف سے صوبائی حکومتوں کو جاری کی جانے والے تازہ ہدایت کو معمول کی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ انتہا پسندی اور شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے وضع کردہ 20 نکاتی قومی لائحہ عمل پر موثر عمل درآمد کو یقینی بنانا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ " جب تک معمول کا نظام موثر نہیں ہو گا اس وقت تک معاملات بہتر نہیں ہوں گے۔"

پاکستان میں 60 سے زائد شدت پسند تنظمیوں کو کالعدم قرار دیا جا چکا ہے اور حال ہی میں پاکستان کے اعلیٰ عہدیداروں بشمول وفاقی وزیر خواجہ آصف نے بعض کالعدم تنظمیں کو ملک کے لیے بوجھ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی خفت کا باعث بن رہی ہیں۔