حکام نے بتایا ہے کہ کوسٹ گارڈ نے کشتی پر سوار 690 افراد کو بچالیا ہے جب کہ سمندر سے 17 افراد کی لاشیں بھی برآمد ہوئی ہیں۔
واشنگٹن —
فلپائن میں ایک مسافر بردار کشتی ڈوبنے کے نتیجے میں 24 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جب کہ کشتی پر سوار سینکڑوں مسافروں کو بچالیا گیا ہے۔
فلپائنی کوسٹ گارڈز کے ایک افسر کے مطابق حادثہ 'سیبو آئی لینڈ' کے نزدیک پیش آیا جہاں ایک بڑی مسافر بردار کشتی ایک سامان بردار جہاز سے ٹکرانے کے بعد سمندر میں ڈوب گئی۔
حکام کے مطابق 900 مسافروں کی گنجائش کی حامل 'تھامس آف ایکویناس' نامی 'فیری' 40 سال پرانی تھی جو جمعہ کو ہونے والے حادثے کے بعد چند منٹوں کے اندر اندر ڈوب گئی۔
حکام نے بتایا ہے کہ کوسٹ گارڈ نے کشتی پر سوار 690 افراد کو بچالیا ہے جب کہ سمندر سے 24 افراد کی لاشیں بھی برآمد ہوئی ہیں۔
حکام کے مطابق تاحال یہ نہیں بتایا جاسکتا کہ کشتی پر کتنے افراد سوار تھے لیکن 200 سے زائد اب بھی لاپتہ ہیں۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ کوسٹ گارڈ کی دو کشتیاں اور فلپائنی بحریہ کا ایک جہاز نے حادثے کے مقام پر رات بھر باقی ماندہ مسافروں کی تلاش جاری رکھی۔
سات ہزار سے زائد جزیروں پر مشتمل فلپائن میں مسافر بردار بڑی کشتیاں –جنہیں 'فیری' کہا جاتا ہے - آمد و رفت کا ایک بڑا ذریعہ ہیں۔ تاہم ان کشتیوں میں گنجائش سے زیادہ مسافروں کی سواری، کشتیوں کی خستہ حالی اور موثر نگرانی نہ ہونے کے باعث بحری حادثات کی شرح بہت زیادہ ہے۔
فلپائنی کوسٹ گارڈز کے ایک افسر کے مطابق حادثہ 'سیبو آئی لینڈ' کے نزدیک پیش آیا جہاں ایک بڑی مسافر بردار کشتی ایک سامان بردار جہاز سے ٹکرانے کے بعد سمندر میں ڈوب گئی۔
حکام کے مطابق 900 مسافروں کی گنجائش کی حامل 'تھامس آف ایکویناس' نامی 'فیری' 40 سال پرانی تھی جو جمعہ کو ہونے والے حادثے کے بعد چند منٹوں کے اندر اندر ڈوب گئی۔
حکام نے بتایا ہے کہ کوسٹ گارڈ نے کشتی پر سوار 690 افراد کو بچالیا ہے جب کہ سمندر سے 24 افراد کی لاشیں بھی برآمد ہوئی ہیں۔
حکام کے مطابق تاحال یہ نہیں بتایا جاسکتا کہ کشتی پر کتنے افراد سوار تھے لیکن 200 سے زائد اب بھی لاپتہ ہیں۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ کوسٹ گارڈ کی دو کشتیاں اور فلپائنی بحریہ کا ایک جہاز نے حادثے کے مقام پر رات بھر باقی ماندہ مسافروں کی تلاش جاری رکھی۔
سات ہزار سے زائد جزیروں پر مشتمل فلپائن میں مسافر بردار بڑی کشتیاں –جنہیں 'فیری' کہا جاتا ہے - آمد و رفت کا ایک بڑا ذریعہ ہیں۔ تاہم ان کشتیوں میں گنجائش سے زیادہ مسافروں کی سواری، کشتیوں کی خستہ حالی اور موثر نگرانی نہ ہونے کے باعث بحری حادثات کی شرح بہت زیادہ ہے۔