وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف آئی اے' نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کی سفارش کردی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے منگل کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کی جس میں بتایا گیا ہے کہ ملزم حسین لوائی جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں جب کہ دو دیگر ملزمان - سابق صدر آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور ایک روز قبل ہی تحقیقات میں شامل ہوئے ہیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آج 'جے آئی ٹی' کی تشکیل کے لیے کیس مقرر ہے۔ ایف آئی اے نے ملزمان انور مجید اور عبدالغنی مجید کو گرفتار کر رکھا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حسین لوائی 'ایف آئی اے' کی حراست میں ہیں اور انہیں جوڈیشنل ریمانڈ پر رکھا گیا ہے جب کہ آصف زرداری اور فریال تالپور نے ضمانت لے رکھی ہے۔
چیف جسٹس کے استفسار پر 'ایف آئی اے' نے عدالت کو بتایا کہ فریال تالپور کو ٹرائل کورٹ نے ضمانت دے رکھی ہے جب کہ آصف زرداری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے راہداری ضمانت دی ہے۔
دورانِ سماعت انور مجید اور عبدالغنی مجید کے وکیل شاہد حامد ایڈوکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ عبدالغنی مجید کی زندگی کو خطرہ ہے، ان کی بیماری شدت اختیار کر رہی ہے، جناح اسپتال میں علاج جاری ہے۔ ان کے وکیل کو ان سے ملنے کی اجازت دی جائے۔
عدالت نے وکیل کی ملاقات کی درخواست مسترد کرتے ہوئے عبدالغنی مجید کا علاج جاری رکھنے کی ہدایت کی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بڑا آدمی بیمار پڑ جائے تو پورے ملک کو مصیبت پڑ جاتی ہے۔ عبدالغنی مجید کو بواسیر ہوئی ہوگی۔ آپ نے ہمیں ڈرا دیا۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت پانچ ستمبر تک ملتوی کردی۔