امریکہ کے فوجی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کی حمایت یافتہ شامی ڈیموکریٹک فورسز 'ایس ڈی ایف' ملک میں شدت پسند گروپ داعش کے گڑھ رقہ شہر سے تین کلومیٹر کے فاصلے تک پہنچ گئی ہیں اور شہر کا قبضہ واگزار کرنے کے ایک بڑی کارروائی چند دنوں میں شروع ہو سکتی ہے۔
امریکہ کی قیادت میں قائم داعش مخالف اتحادی فورسز کے ترجمان کرنل ریان ڈلون نے جمعرات کو بغداد سے نامہ نگاروں سے گفتگو میں کہا کہ گزشتہ ہفتہ داعش کے قبضے سے 350 مربع کلومیٹر کا علاقے واگزار کروانے کے بعد ایس ڈی ایف "رقہ کے ارد گرد موجود"ہے۔
کرنل ریان نے کہا کہ یہ فورسز رقہ کے شمال اور مشرق میں تین کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ہیں جب کہ شہر کے مغرب میں یہ 10 کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں۔
امریکی عہدیداروں نے نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر وی او اے کو بتایا کہ "شہر (کو واگزار کروانے) کے لیے لڑائی آئندہ دنوں میں شروع ہو سکتی ہے۔۔۔شہر کا محاصرہ کر لیا گیا ہے۔"
امریکہ کی فوج نے قبل ازیں رواں ہفتہ اس بات کی تصدیق کی تھی کہ اس نے رقہ کی لڑائی کے لیے شامی کرد جنگجوؤں کو ہتھیاروں اور گاڑیوں کی فراہمی شروع کر دی ہیں۔
یہ اقدام امریکہ اور اس کے نیٹو اتحادی ترکی کے درمیان کشیدگی کا باعث بنا ہے۔
ترکی کا موقف ہے کہ ’ایس ڈی ایف‘ میں شامل شامی کرد ملیشیاء ایک دہشت گرد گروپ ہے جو کلعدم کردستان ورکرز پارٹی 'پے کے کے' سے منسلک ہے۔ ترکی 'پے کے کے' کو ایک دہشت گرد گروپ قرار دیا چکا ہے اور یہ گزشتہ کئی سالوں سے ترک ریاست کے خلاف برسرپیکار ہے۔
کرنل ریان نے رقہ کے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ لڑائی سے پہلے شہر چھوڑ دیں جب کہ دو لاکھ افراد پہلے ہی بے گھر ہو چکے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ بے گھر ہونے والے افراد کے لیے شامی شہر کے ارد گرد کیمپ قائم کر دیئے گئے ہیں۔ کرنل ریاں کا کہنا تھا کہ ’ایس ڈی ایف‘ نے اس بات کی چھان بین کے لیےجگہیں مقرر کر دی ہیں تاکہ داعش کے شدت پسند شہر سے نقل مکانی کر نے والے عام شہریوں میں شامل ہو کر فرار نا ہو سکیں۔