یونان میں جنگلات میں متعدد مقامات پر لگی آگ پر قابو پانے کے لیے فائر فائٹرز کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں جہاں آگ کے شعلوں نے درجہ حرارت کی شدت میں مزید اضافہ کردیا ہے ۔ان میں ملک کے شمال مشرق میں لگی سات سو تیس مربع کلو میٹر کی وہ آگ بھی شامل ہے جو یورپین کمیشنر برائے کرائسس مینیجمنٹ یانس لینارچیچ کی ٹویٹ کے مطابق ،یورپی یونین میں ریکارڈ کی جانے والی سب سے بڑی آگ ہے۔
جنگل میں لگنے والی آگ سے گزشتہ ہفتے کے دوران 20 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں دس سے پندرہ سال کی عمروں کے وہ دو لڑکے بھی شامل ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ ترکیہ کی سرحد عبور کر کے آنے والے تارکین وطن تھے ۔
ان کی لاشیں فائر فائٹرز کو شمال مشرقی یونان میں الیگزینڈراپولس کے قریب جلے ہوئے جنگل کے علاقے میں ایک جھونپڑی کے قریب سے ملی تھیں۔
فائر ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان آرٹوپوئیس کے مطابق آگ پر قابو پانے کی جدوجہد میں ساٹھ فائر فائٹرز زخمی ہو چکے ہیں ۔ یورپین کمشنر برائے کرائسز مینجمنٹ یانیس لینارچیچ کا کہنا تھا ،"ہمیں ایسی مزید جان لیوا اور سفاکانہ آگ کے موسموں کے پیش نظر قومی اور اجتماعی طور پر ان کی روک تھام اور اپنی تیاریوں کو مضبوط کرنا جاری رکھنا ہو گا۔"
حکام کا کہنا ہے کہ یورپ میں دیگر علاقوں جیسا کہ ا سپین کے کینری جزائر، شمال مغربی ترکیہ، پرتگال اور اٹلی میں لگنے والی آگ پر تقریباً قابو پالیا گیاہے جبکہ یونان میں فائر فائٹرز درجنوں دیگر مقامات پر لگی آگ سے نبردآزما ہیں ، جن میں ایتھنز کے مضافات میں ایک بڑی آگ بھی شامل تھی جس نے متعددگھروں کو جلا ڈالا اور یونان کے دارالحکومت میں ماؤنٹ پارنیتا پر واقع نیشنل پارک کے قریب ایک آخری سرسبز علاقے کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا جبکہ وسطی یونان میں ایک مقام پر لگی آگ چوتھے روز بھی مسلسل بھڑک رہی ہے ۔
یونان کے جنگلات میں ہر موسم گرما میں ایسی ہی تباہ کن آگ بھڑک اٹھتی ہے۔ 2018 میں سب سے مہلک واقعہ ایتھنز کے قریب سمندر کے کنارے واقع ایک ریزورٹ میں پیش آیا جس میں 104 افراد ہلاک ہو گئے اور وجہ یہ تھی کہ حکام نے رہائشیوں کو انخلا کے لیے خبردار نہیں کیا تھا۔ تب سے حکام اس غلطی کو نہ دہراتے ہوئے احتیاط کے پیش نظر ہر ایسے موقعے پر انخلا کی وارننگ جاری کرتے ہیں جب رہائشی علاقوں کو خطرہ ہوتا ہے۔
دو ہزار سات میں تباہ کن جنگل کی آگ کے ایک سلسلے نے جنوبی پیلوپونیس کے علاقے کو متاثر کیا، اس موسم گرما کے اختتام تک 70 سے زیادہ افراد ہلاک اور تقریباً 2,700 مربع کلومیٹر علاقہ جل کر خاکستر ہو گیا اور گزشتہ ماہ ریزورٹ جزیرے رہوڈز پر جنگل میں لگی آگ نے تقریباً 20,000 سیاحوں کو نقل مکانی پر مجبور کر دیا تھا جہاں آگ بجھانے کی کوششوں میں فضائیہ کے دو پائلٹ اس وقت ہلاک ہو گئے جب ان کا طیارہ ایویا جزیرے پر لگی آگ سے نمٹنے کے دوران گر کر تباہ ہو گیا۔
آگ قابو سے باہر ہونے کے بعد یونان نے دیگر یورپی ملکوں سے مدد کے لیے کہا ہے جس کے بعد جرمنی، سویڈن، کروشیا اور قبرص نے طیارے بھیجے ہیں جبکہ رومانیہ، فرانسیسی، چیک، بلغاریائی، البانوی اور سلواک سے تعلق رکھنے والے درجنوں فائر فائٹرز زمین پر مدد کر رہے ہیں۔
یونان کے فائر ڈپارٹمنٹ کے ترجمان آرٹوپوئیس کے مطابق، فرانس سے تعلق رکھنے والے ایک درجن سے زائد فائر فائٹرز سمیت کل 260 فائر فائٹرز اس وقت 10 طیاروں اور 11 ہیلی کاپٹروں کی مدد سے پرنیتا کی آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ بلغاریہ، البانیہ، رومانیہ اور چیک کے فائر فائٹرز گاڑیوں کے ساتھ الیگزینڈراپولس کی مدد کر رہے ہیں ۔
کینری جزیرے کے علاقائی صدر فرنانڈوکیلی ہونے کہا ہے کہ فائر فائٹرز کو امید ہے کہ وہ جمعرات کے آخر میں آگ پر مکمل طور پر قابو پا لیں گے، لیکن انہوں نے خبردار کیا کہ دوپہر کے وقت کا شدید درجہ حرارت آگ کے شعلوں کو مزید بھڑکا سکتا ہے۔
(اس خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے )