بھارت-پاکستان سرحد پر تازہ جھڑپ، چار بھارتی فوجی اور ایک پاکستانی شہری ہلاک

فائل

عہدیداروں نے بُدھ کو جموں میں بتایا کہ پاکستان کے پنجاب رینجرس کی طرف سے کی گئی فائرنگ اور مارٹر شیلنگ میں بھارت کے سرحدی حفاظتی دستے بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے چار سپاہی ہلاک ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ طرفین کے درمیان نومبر 2003 میں طے پانے والی فائر بندی کے سمجھوتے کی خلاف ورزی کا یہ تازہ واقعہ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے سانبہ ضلع میں پاکستان کے ساتھ ملنے والی بین الاقوامی سرحد پر پیش آیا۔

بی ایس ایف کے انسپکٹر جنرل برائے جموں فرنٹئر، رام اوتار نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ مارے گئے سپاہیوں میں ایک افسر اسسٹنٹ کمانڈنٹ جتیندر سنگھ بھی شامل ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ پنجاب رینجرس نے منگل کو رات کے ساڑھے دس بجے سانبہ کے رام گڑھ سیکٹر میں چملیال پوسٹ کے علاقے میں بی ایس ایف کے سپاہیوں پر فائرنگ کی جس سے رام نواس نام کا ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر ہلاک ہوگیا۔

رام اوتار نے مزید بتایا کہ جب رام نواس کے ساتھی اُس کی لاش اُٹھانے لگے تو سرحد پار سے اُن پر ایک مارٹر بم داغا گیا جس سے ایک افسر سمیت چھہ سپاہی شدید طور پر زخمی ہوگئے اور بعد میں ان میں سے تین زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسے۔

بی ایس ایف نے یہ بھی بتایا ہے کہ پاکستانی فائرنگ اور مارٹر شیلنگ کا، اس کے بقول، اسی قسم کے ہتھیار استعمال کرکے سختی کے ساتھ موثر جواب دیا گیا۔ جموں میں ایک اعلیٰ پولیس افسر نے بتایا کہ طرفین کے درمیان فائرنگ اور شیلنگ کا سلسلہ بُدھ کو مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے چار بجے تک جاری رہا۔

اُدھر اسلام آباد میں دفتر خارجہ کی طرف سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ورکنگ بوانڈری پر فائرنگ میں پہل بھارت کی طرف سے ہوئی ہے۔ بیان کے مطابق، بی ایس ایف کی بلا اشتعال فائرنگ میں ورکنگ بوانڈری کے چِری کوٹ سیکٹر کے تروٹھی گاؤں کا ایک شہری ہلاک ہوگیا۔

اس واقعے کے بعد اسلام آباد میں تعینات بھارت کے قائم قام ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو دفترِ خارجہ پر بلا کر جنوبی ایشیا شعبے کے سربراہ محمد فیصل نے بی ایس ایف کی طرف سے کی گئی فائربندی کے سمجھوتے کی بِلا اشتعال خلاف ورزی پر احتجاج درج کرایا۔

پاکستانی دفترِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ محمد فیصل نے بھارتی سفارت کار کو بتایا کہ شہری آبادی والے علاقوں کو جان بوجھ کر ہدف بنانا بلا شبہ ناپسندیدہ اور انسانی وقار، بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسان دوست قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔

198 کلو میٹر لمبی سیالکوٹ–جموں سرحد پر جو بھارت میں انٹرنیشنل بارڈر اور پاکستان میں ورکنگ بوانڈری کہلاتی ہے اس ماہ پیش آنے والا فائرنگ اور جوابی فائرنگ کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔

حالانکہ دونوں ملکوں کے ڈائرکٹر جنرلز ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان 29 مئی کو ’ہاٹ لائین‘ پر ہونے والی طویل بات چیت کے بعد اسلام آباد اور نئی دہلی میں جاری کئے گئے ایک جیسے بیانات میں یہ طے کیا گیا تھا کہ نومبر 2003 میں ہونے والے فائر بندی کے سمجھوتے پر اب مکمل عملدرآمد ہوگا۔

چار جون کو سرحد پر بی ایس ایف کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل اور پنجاب رینجرس کے بریگیڑئر کے درمیان پندرہ منٹ تک جاری رہنے والی ایک فلیگ میٹنگ میں اس کا اعادہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا بندوقوں کو خاموش کرکے سرحد پر امن کو یقینی بنایا جائے گا-