ریسلنگ اب سے کچھ برسوں پہلے تک خالصتاً مردوں کا شعبہ سمجھا جاتا تھا۔ لیکن وقت اور زمانہ بدلنے کے ساتھ ساتھ جس طرح دیگر شعبوں میں تبدیلی آئی ہے، ریسلنگ کی دنیا کے دروازے بھی خواتین کے لیے کھل گئے ہیں۔
اس حوالے سے ایک بڑی خبر یہ ہے کہ 'ورلڈ ریسلنگ انٹرٹینمٹ' (ڈبلیو ڈبلیو ای) نے پہلی بار ایک عرب خاتون ریسلر شادیہ سی سوسے معاہدہ کرکے نئی تاریخ لکھ دی ہے۔
اردن سے تعلق رکھنے والی شادیہ سی سو، امریکا میں رہائش پذیر ہیں اور ان کا خواب ہے کہ مزید عرب خواتین ورلڈ ریسلنگ انٹرٹینمٹ میں آئیں اور ایک دن ایسا بھی آئے کہ کوئی عرب خاتون 'ڈبلیو ڈبلیو ای' کے میگا اسٹار جون سینا کو شکست دے۔
دبئی میں برطانوی خبررساں ادارے 'رائٹرز' سے گفتگو کرتے ہوئے شادیہ نے کہا کہ بالآخر خواتین ایتھیلیٹس کو وہ کریڈٹ ملنے لگا ہے جس کی وہ حق دار ہیں اور توقع ہے کہ عرب خطہ بھی اسے مثبت انداز میں لے گا۔
ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنے والدین کو ریسلنگ کے شعبے میں جانے سے متعلق آگاہ کیا تو انہوں نے ان کی حمایت کی۔
پھر جب 'ڈبلیو ڈبلیو ای' سے معاہدے کے بارے میں والدین کو مطلع کیا تو انہوں نے بے یقینی ظاہر کی کیوں کہ وہ میرے تحفظ اور سلامتی کے بارے میں فکرمند تھے لیکن پھر وہ مان گئے۔
شادیہ کا کہنا ہے کہ اگر ہیرو کوئی مقامی ہو تو کوئی بھی کھیل تیزی سے نوجوانوں میں پھلتا پھولتا اور مقبول ہوتا ہے۔ 'ڈبلیو ڈبلیو ای' مشرقِ وسطی میں بہت مقبول ہے اور کسی ایسے ریسلر کی شمولیت سے جس کی جڑیں وہاں ہوں بہت فرق پڑے گا اور تبدیلی آئے گی۔
شادیہ 'ڈبلیو ڈبلیو ای' کے فلوریڈا ٹریننگ سینٹر میں تربیت کا آغاز کریں گی۔