پانچ بچوں کی ماں غزہ کی پہلی خاتون ٹیکسی ڈرائیور

فلسطینی علاقے غزہ کی پٹی میں پانچ بچوں کی ماں نے پہلی خاتون ٹیکسی ڈرائیور بن کر تاریخ رقم کر دی۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق نائلہ ابو جبہ نامی خاتون کے اس اقدام کو غزہ کی پٹی جیسے قدامت پسند علاقے میں ایک چھوٹے انقلاب سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔

غزہ میں خواتین کو ڈرائیونگ کے وہی حقوق حاصل ہیں جو مرد ڈرائیورز کو حاصل ہیں لیکن کسی بھی خاتون کی جانب سے ٹیکسی چلا کر روزگار کمانے کی یہ پہلی مثال قرار دی جا رہی ہے۔

39 سالہ نائلہ نے 'اے ایف پی' سے گفتگو میں کہا کہ "ایک دن میں نے اپنی ہیئر ڈریسر دوست سے کہا کہ میں خواتین کے لیے ٹیکسی سروس شروع کرنا چاہتی ہوں لیکن میری دوست نے اسے پاگل پن قرار دیا۔"

Your browser doesn’t support HTML5

غزہ کی پہلی خاتون ٹیکسی ڈرائیور

خیال رہے کہ فلسطینی تنظیم حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی پٹی کا اسرائیل نے محاصرہ کر رکھا ہے۔ اسرائیل کا یہ مؤقف ہے کہ یہ محاصرہ اس لیے ضروری ہے تاکہ حماس کو اسلحے کی ترسیل روکی جا سکی۔

غزہ میں کرونا وبا سے قبل بھی بے روزگاری کی شرح 50 فی صد کے لگ بھگ تھی جب کہ کرونا وبا کے دوران اس میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

نائلہ سوشل ورک میں گریجویٹ ہیں اور اُنہیں ہر روز غزہ کی سڑکوں پر اسکارف اور ماسک پہنے ٹیکستی چلاتے دیکھا جا سکتا ہے۔

نائلہ کہتی ہیں کہ وہ خواتین کو شادی کی تقریبات، شاپنگ یا بیوٹی سیلون تک لے جاتی ہیں۔ اُن کے بقول والد کی وفات کے بعد یہ گاڑی اُنہیں ترکے میں ملی تھی۔

ٹیکسی چلانے کے خیال سے متعلق نائلہ کا کہنا تھا کہ "ایک روز میں نے سوچا کیوں نہ اس گاڑی سے استفادہ کیا جائے اور اسے صرف خواتین مسافروں کے لیے مختص کیا جائے۔"

اُن کے بقول خواتین کے لیے مخصوص یہ ٹیکسی نہ صرف خواتین کو تحفظ کا احساس دیتی ہے بلکہ یہ آرام دہ بھی ہے۔

نائلہ کے بقول وہ سڑکوں پر عام ٹیکسی سروس کی طرح مسافروں کی تلاش میں نہیں رہتی بلکہ بکنگ پر یہ سروس فراہم کرتی ہیں۔

نائلہ کا کہنا تھا کہ ایک لڑکی نے مجھے فون کیا اور کہا کہ وہ بطور ٹیکسی ڈرائیور میرے ساتھ کام کرنا چاہتی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ وہ اپنی ٹیکسی سروس کے کام کو بڑھانا چاہتی ہیں۔

ابوجبہ کی ایک کلائنٹ آیا سلیم نے 'اے ایف پی' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک قدامت پسند معاشرے میں رہتے ہیں۔ جب دیکھا کہ ایک ٹیکسی سروس صرف خواتین کے لیے ہے تو خود کو آزاد محسوس کیا۔ امید ہے دیگر خواتین بھی ان کی تقلید کریں گی۔