بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے سرحدی ضلع راجوری میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپ کے دوران پانچ بھارتی فوج ہلاک ہو گئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ کشمیر کو تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب واقع راجوری کے کیسری کنڈی علاقے میں جمعے کی صبح ساڑھے سات بجے شروع ہونے والی جھڑپ آخری اطلاع آنے تک جاری تھی۔
بھارتی فوج کی شمالی کمان کے ایک افسر نے فون پر بتایا کہ علاقے میں فوجی کمک جس میں پیرا کمانڈوز بھی شامل ہیں روانہ کردی گئی ہے جب کہ زخمی سپاہیوں کو ہیلی کاپٹرز کے ذریعے ادھمپور کے ملٹری کمانڈ اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے سرمائی صدر مقام جموں سے 65 کلومیٹر دور ادھمپور میں بھارتی فوج کی شمالی کمان کے صدر دفاتر واقع ہیں۔
بھارتی فوجی حکام کہتے ہیں کہ کیسری کنڈی پہاڑی علاقے میں ایک قدرتی غار میں چھپے یہ عسکریت پسند قریبی ضلع پونچھ میں 20اپریل کو ایک فوجی گاڑی پر کیے گئے حملے میں ملوث تھے۔ اس حملے میں جو پونچھ کے بھاٹا دھوریاں علاقے میں پیش آیا تھا پانچ بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے اور ایک فوجی زخمی ہوا تھا۔
نگڑوٹہ (جموں) میں بھارتی فوج کے ایک ترجمان لیفٹننٹ کرنل دیویندر آنند نے صحافیوں کو بتایا کہ اس حملے کے بعد بھارتی فوج واقعے میں ملوث عسکریت پسندوں کو ڈھونڈ نکال کر انہیں زندہ یا مردہ پکڑنے کے لیے چھاپے مار رہی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ خفیہ اداروں کی طرف سے فراہم کردہ اطلاعات کی بنیاد پر جاری ان شدید آپریشنز کے دوران پتا چلا کہ بھاٹا ڈھوریاں کی طوطا گلی میں 20 اپریل کو اچانک کیے گئے اس حملے میں ملوث عسکریت پسند کیسری کنڈی کے دور دراز علاقے میں چھپے ہوئے ہیں۔
اُن کے بقول جونہی سیکیورٹی فورسز کی مشترکہ ٹیمیں اس غار کے قریب پہنچیں عسکریت پسندوں نے ان پر دستی بم پھینکے اور خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ شروع کردی جس کے ساتھ ہی طرفین کے درمیان شدید جھڑپ شروع ہوگئی۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ "20 اپریل کو جن دہشت گردوں نے یہ حملہ کیا انہیں چند مقامی لوگوں کی مدد حاصل تھی۔ہم نے اس علاقے میں وسیع پیمانے پر آپریشن شروع کر رکھا ہے جس کے دوران دہشت گردوں کے قدرتی ٹھکانوں کو ڈھونڈ نے کی کوشش کی جارہی ہے۔"
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس حملے کے دوراں ایسی گولیاں استعمال کی گئیں جن پر جست کی قلعی کی گئی تھی اور وہ تین ٹن گاڑی کے ڈھانچے کو آر پار کرگئیں جس میں یہ فوجی سوار تھے۔
پولیس سربراہ نے کہا تھاکہ پونچھ اور راجوری میں اس وقت نو سے بارہ غیر ملکی عسکریت پسند سرگرم ہیں اور انہیں زندہ یا مردہ پکڑنے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا تھاکہ ہوسکتا ہے کہ وہ حال حال ہی میں پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر سے جموں و کشمیر میں داخل ہوئے ہوں۔
پونچھ اور راجوری کے پہاڑی علاقوں میں حالیہ مہینوں میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ راجوری ضلع صدر مقام سے آٹھ کلو میٹر دوری پر واقع اَپر ڈانگری کے مقام پر یکم جنوری کی شام کو مُشتبہ عسکریت پسندوں کی فائرنگ میں چار ہندو شہری ہلاک اور دو عورتوں سمیت چھ دوسرے افراد زخمی ہوئے تھے۔
اس کے اگلے روز ہدف بنائے گئے تین نجی گھروں میں سے ایک میں ایک بوری میں رکھے گئے باروی موادکے پھٹنے سے دو کمسن بچے ہلاک اور پانچ شہری زخمی ہوئے تھے۔ زخمیوں میں شامل ایک نو عمر لڑکی بعد میں اسپتال میں چل بسی تھی۔