پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ میں انسدادِ پولیو مہم کے لیے تعینات سیکیورٹی اہلکاروں کی گاڑی پر بم حملے میں پانچ اہلکار ہلاک اور 24 زخمی ہو گئے ہیں۔ زخمیوں میں کئی کی حالت تشویش ناک ہے۔
دوسری جانب اتوار کو ایک اور واقعے میں قبائلی ضلع کرم میں نامعلوم افراد کی کار پر فائرنگ کے نتیجے میں دو خواتین سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
پیر کی صبح عسکریت پسندوں نے انسدادِ پولیو مہم میں شامل سیکیورٹی اہلکاروں کی گاڑی کو دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا۔
پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان عاصم خان نے سات زخمیوں کو منتقل کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔
دو روز کے دوران خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع میں دہشت گردی کا یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے۔ کرم کے مرکزی انتظامی شہر پاڑہ چنار سے پشاور جانے والی گاڑی پر سدہ قصبے کے قریب نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے دو خواتین اور دو سیکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک اور دو کو زخمی کر دیا۔
باجوڑ کے ضلعی پولیس افسر کاشف ذوالفقار کے بقول افغانستان سے ملحقہ علاقے ماموند کے گاوں بیلوٹ خوڑ میں پیر کی صبح تقریبا ساڑھے آٹھ بجے پولیس ٹیم پر دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے حملہ کیا گیا۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان نے کہا کہ زیادہ تر زخمیوں کو گہری چوٹیں آئی ہیں جن کے آپریشنز کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب دھماکے میں جان کی بازی ہارنے والے پولیس اہلکاروں کی نمازِ جنازہ سول لائن کالونی خار میں ادا کر دی گئی جس میں پولیس حکام، قبائلی عمائدین اور سیاسی رہنماؤں نے شرکت کی۔
کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے گاڑی پر حملے کی ذمے داری قبول کی ہے۔