امریکہ ، جرمنی اور سعودی عرب کی طرف سے پاکستان میں سیلاب زدگان کے لیے مزید مالی امداد دینے کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ جاپان نے کہا ہے کہ وہ سیلاب زدگان کو خوراک، پانی اور ادویات کی تقسیم میں مدد کے لیے ہیلی کاپٹر بھیجے گا۔
ایشیائی ترقیاتی بینک(اے ڈی بی) نے بھی کہا ہے کہ وہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو کے لیے دو ارب ڈالر قرضہ فراہم کرے گا جبکہ بدھ کے روزعالمی بینک نے بھی پاکستان کے لیے قرضے کے موجودہ پروگرام میں سے نوے کروڑ ڈالر سیلاب زدگان کے بحالی نو پر خرچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
وسطی اور مغربی ایشیا ء کے لیے اے ڈی بی کے ڈائریکٹر یوان مِرنڈا نے کہا ہے کہ” اگر ہم نے اس موقع پر مناسب اقدامات نہ کیے تو پاکستانی لوگ کیا سوچیں گے۔ ہمیں ہر سڑک اور ہر پل کو پہلے جیسی حالت میں بحال کرنا ہو گا۔ “
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال(UNICEF) نے کہا ہے کہ سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو آئندہ کئی ماہ تک بین الاقوامی امداد کی ضرورت ہو گی اور امدادی کارکنوں کو فوری طور پر مالی عطیات کی ضرورت ہے۔ ادارے کے اعلیٰ عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اگر بارشوں کا سلسلہ رک بھی جا تا ہے تو پاکستان کے کئی علاقے پھر بھی پانی میں ڈوبے رہیں گے جس سے ملیریا، ہیضہ اور دست کی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔
دریں اثنا جمعرات کو پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں کے دورے کے موقع پر امریکی سینٹ کی خارجہ اُمور کمیٹی کے چیئرمین جان کیر ی نے کہا ہے کہ سیلاب زدگان کے لیے امریکی امداد بڑھا کر 15 کروڑ ڈالر کردی جائے گی۔
غازی ائر بیس پرامدادی کاموں میں مصروف امریکی فوجی اہلکاروں سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ امریکہ نہیں چاہتا کہ اس بحرا ن سے ”اضافی جہادی اور انتہا پسند جنم لیں“۔
توقع ہے کہ جمعرات کو نیویارک میں ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن امریکہ کی طرف سے امداد میں اضافے کا باضابطہ اعلان کریں گی۔ یہ اجلاس سیلاب سے متاثرہ پاکستان کی درخواست پر منعقد کیا جار ہا ہے ۔ سعودی عرب نے بھی پاکستان کو آٹھ کروڑ ڈالر کی امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔
ملک کی تاریخ کے بدترین سیلاب سے دو کروڑ لوگ اورپاکستان کا 20 فیصد رقبہ متاثر ہو چکا ہے۔ اس آفت سے نمٹنے کے لیے حکومت کو ملنے والی غیر ملکی امداد میں امریکہ سرِ فہرست ہے اور اب تک اعلان کردہ مجموعی طور پر نو کروڑ ڈالر کے پیکج میں اُس کے فوجی و سویلین ہیلی کاپٹروں کے علاوہ درجنوں فوجی اہلکار بھی امدادی سرگرمیوں میں پاکستانی حکام کی مدد کر رہے ہیں۔
پاکستانی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ سیلاب سے ہونے والی تباہی اور متاثر ہونے والے خاندانوں کی بحالی آنے والے مہینوں میں حکومت اور فوج کی ترجیحات میں سرفہرست ہو ں گی۔ناقدین ان خدشات کا اظہار کر رہے ہیں کہ سیلاب زدگان کی بحالی میں تاخیر سے پاکستان میں سماجی اور سیاسی عدم استحکا م پید ا ہو سکتا ہے جوانتہا پسندی کے خلاف کوششوں کے لیے نقصان دہ ہو گا۔
اس سال غیر معمولی مون سون بارشوں کے باعث ملک کے شمال مغربی حصوں سے اٹھنے والے سیلابی ریلے نے پچھلے تین ہفتوں کے دوران خیبر پختون خواہ، پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں ہزاروں قصبوں اور دیہاتوں میں تباہی برپا کردی ہے۔
لگ بھگ دس لاکھ گھر تباہ ہو چکے ہیں جبکہ وسیع پیمانے پر کھڑی فصلیں اور زرعی اراضی کو بھی نقصان پہنچاہے۔ صرف خیبر پختون خواہ میں کم ازکم سات لاکھ مال مویشیوں کو بھی یہ قدرتی آفت نگل چکی ہے۔
حکام نے اب تک 1500 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے اور خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید علاقوں کی تفصیلات سامنے آنے سے سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں میں اضافہ ہو گا۔
امدادی کاموں میں مصروف 73 ہیلی کاپٹروں اور دو سو سے زائد کشتیوں کی مدد سے سیلاب میں پھنسے سات لاکھ لوگو ں کو اب تک محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ جبکہ لاکھوں متاثرین کو ہنگامی امداد، بشمول خوراک ، پینے کا پانی، ادویات اور خیمے بھی فراہم کیے جا چکے ہیں ۔
لیکن اقوام متحدہ اور پاکستانی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریاں اس قدر زیادہ ہیں کہ وہ اتنے دن گزرنے کے باوجود بھی متاثرین کی ایک بڑی تعداد کومناسب امداد پہنچانے سے قاصر ہیں۔