خوراک کے وسائل بڑھانے کو اولیت دی جائے، سربراہ عالمی ادارہ

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، اینتونیو گوئٹریس

خوراک کے عالمی دن پر اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ یہ دن صرف ہماری اور کرہ ارض پر ہر ایک کی خوراک کی اہمیت ہی کی یاد نہیں دلاتا، بلکہ دنیا بھر میں خوراک کی سیکیورٹی سے متعلق اقدامات سے متعلق اپیل بھی کرتا ہے۔

پندرہ اکتوبر کو سالانہ عالمی یوم خوراک کے موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینتونیو گوئٹریس نے کہا یے کہ اس وقت دنیا بھر میں لگ بھگ تین ارب یعنی تقریباً 40 فیصد لوگ غذائیت والے کھانوں کی استطاعت نہیں رکھتے۔

انہوں نے کہا کہ اب جب کہ بھوک، غذائیت کی قلت اور فربہی میں اضافہ ہو رہا ہے، کویڈ 19 کے اقتصادی اثرات نے صورت حال کو مزید بد تر کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وبا کے باعث مزید 14 کروڑ لوگ اپنی ضرورت کی خوراک تک رسائی نہیں رکھ پا رہے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے انتباہ کیا کہ اس کے ساتھ ساتھ ہم جس طریقے سے خوراک پیدا کرتے ہیں، اسے کھاتے ہیں اور اسے ضائع کرتے ہیں، اس کا ہمارے کرہ ارض پر بہت برا اثر پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے نتیجے میں ہمارے قدرتی وسائل، آب و ہوا اور قدرتی ماحول پر شدید دباؤ اور سالانہ کئی کھرب ڈالر کا مالی نقصان ہو رہا ہے۔

عالمی یوم خوراک کے اس سال کے موضوع، 'تبدیلی کی طاقت ہمارے ہاتھوں میں ہے' کا حوالہ دیتے ہوئے اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ ہمارے اقدامات ہمارا مستقبل ہیں۔

اپنے وعدوں کو عملی شکل دیں

گزشتہ ماہ دنیا نے اقوام متحدہ کے خوراک سے متعلق نظاموں پر منعقدہ تاریخی سربراہی اجلاس میں شرکت کی۔ اس اجلاس نے 2030 تک ہر جگہ پائیدار ترقی کے اہداف پورے کرنے کے لئے خوراک کے نظام تبدیل کرنے کی راہ ہموار کی۔

اقوام متحدہ کے چیف نے سربراہ اجلاس کے دوران کہا کہ "ملکوں نے صحت مند خوراک کو مزید سستا اور قابل رسائی بنانے اور خوراک کے نظاموں کو ہر قدم پر مزید بہتر، مضبوط اور پائیدار بنانے کے لئے بہت سے جرائت مندانہ وعدے کِئے ہیں"۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ، "امید ہے کہ ہم خوراک کھانے کے اپنے طریقے تبدیل کر سکتے ہیں اور اپنے اور اپنے کرہ ارض کے لئے خوراک کے اپنے نظاموں میں زیادہ صحتمند متبادل اپنا سکتے ہیں''۔

ایگری فوڈ سسٹم

ایگری فوڈ سسٹم خوراک کی پیداوار، پراسسنگ، تقسیم، تیاری اور کھپت پر مشتمل تمام سرگرمیوں پر مشتمل ہوتا ہے۔

SEE ALSO: پاکستان زرعی ملک ہونے کے باوجود اجناس درآمد کرنے پر مجبور کیوں؟

خوراک اور زراعت کے عالمی ادارے (ایف اے او) کے مطابق، ہم ہر بار جو کچھ کھاتے ہیں وہ اس نظام پر اثر انداز ہوتا ہے۔ ہم جس خوراک کا انتخاب کرتے ہیں اور ہم جس طریقے سے اسے پیدا کرتے ہیں، تیار کرتے ہیں، پکاتے ہیں اور اسے محفوظ کرتے ہیں، وہ ہمیں زراعت پر مبنی خوراک کے نظام، یعنی 'ایگری فوڈ سسٹم' کا ایک اہم اور فعال حصہ بناتا ہے"۔

ایک صحت مند اور پائیدار ایگری فوڈ سسٹم، غذائیت بخش خوراک مقامی مارکیٹ تک پہنچاتا ہے۔ لیکن اس میں سے بہت کم خوراک ضائع ہوتی ہے اور خوراک کی فراہمی کا یہ سلسلہ شدید موسمی اثرات، مہنگائی یا وباؤں سے زیادہ متاثر نہیں ہوتا اور یہ سب کچھ ماحولیات یا آب و ہوا کی تبدیلی کو متاثر کئے بغیر انجام پاتا ہے۔

اقوام متحدہ کے زراعت سے متعلق ادارے نے کہا ہے کہ درحقیقت، ایگری فوڈ سسٹمز، یعنی زراعت پر مبنی خوراک کے نظام اقتصادی، سماجی اور ماحولیاتی بنیادوں کو متاثر کئے بغیر سبھی کے لئے خوراک کی رسد اور غذائیت فراہم کرتے ہیں۔

ادارے کا کہنا ہے کہ یہ سسٹمز سبھی کے لئے بہتر پیداوار، بہتر غذائیت، بہتر ماحول اور بہتر زندگی کا باعث بنتے ہیں۔