پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی دو روزہ دورے پر چین روانہ ہو گئے ہیں۔ اس دورے میں ان کے ہمراہ اعلیٰ سطح کا وفد بھی ہے۔
پاکستان کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کا دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے حال ہی میں کہا ہے کہ چین کے صدر شی جن پنگ رواں سال کے آخر میں پاکستان کا دورہ کریں گے لیکن ابھی اس دورے کی تاریخ طے ہونا باقی ہے۔
دفترِ خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیرِ خارجہ 20 سے 21 اگست تک چین کے دورے پر ہوں گے۔ جہاں وہ 'پاکستان چین اسٹریٹجک مذاکرات' کے دوسرے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔
پاکستان اور چین کے وزرائے خارجہ کا اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا پہلا اجلاس رواں سال مارچ میں ہوا تھا۔
دفترِ خارجہ کے بیان کے مطابق پاکستان اور چین کے اعلیٰ سفارت کاروں کی قیادت میں ہونے والے اجلاس کے دوران چین پاکستان اقتصادی راہداری، کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے باہمی تعاون، دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی امور زیرِ بحث آئیں گے۔
وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے روانگی سے قبل ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ وہ ایک اہم اور مختصر دورے پر چین جا رہے ہیں۔ دورے سے قبل انہوں نے وزیرِ اعظم عمران خان سے بھی ملاقات کی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چین جانے والا وفد پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کی سوچ کی عکاسی کرے گا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان کی چین کے وزیرِ خارجہ وانگ یی سے ملاقات دونوں ممالک کے لیے مفید ثابت ہو گی۔
پاکستان کا اعلیٰ سفارتی وفد چین کا دورہ ایک ایسے وقت میں کر رہا ہے جب کشمیر کے معاملے پر حال ہی میں وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کے کردار پر تحفظات کا اظہار کیا تھا جس کے باعث پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں بظاہر سرد مہری آئی ہے۔
بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس تناظر میں پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کا دورۂ چین اہم ہے۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے جمعرات کو معمول کی پریس بریفنگ میں کہا کہ وزیرِ خارجہ کا دورہ اسلام آباد اور بیجنگ کے درمیان جاری اسٹریٹجک روابط کی کڑی ہے۔
وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کی چین کے ایک اہم عہدے دار ونگ یی سے ملاقات ایک ایسے وقت ہو رہی ہے جب چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبہ دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ اس مرحلے کے دوران چین پاکستان میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کرے گا۔
'دورے کا محور پاکستان چین اقتصادی تعلقات ہوں گے'
اقتصادی امور کے تجزیہ کار عابد سلہری کا کہنا ہے کہ وزیرِ خارجہ کے دورے کا بنیادی محور پاکستان اور چین کے اقتصادی تعلقات ہوں گے۔
ان کے بقول مشرقِ وسطیٰ کی بدلتی ہوئی صورتِ حال پر پاکستان اور چین کے اعلیٰ سفارت کار تبادلہ خیال کریں گے۔
عابد سلہری کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے یہ بات اہم ہو گی کہ اس کے مشرقِ وسطیٰ کے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کی نوعیت کیا ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ چین کے ایران کے ساتھ اقتصادی اور اسٹریٹجک تعلقات میں ایک نئی جہت سامنے آ رہی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس صورتِ حال میں پاکستان کے لیے سعودی عرب اور ایران کے ساتھ تعلقات میں توازن رکھنا اہم ہے۔ یقیناََ ان معاملات پر بھی چین اور پاکستان کے حکام کی بات چیت ہو گی۔
یاد رہے کہ حال ہی میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔ اگرچہ ان کی سعودی عرب کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات نہیں ہوئی لیکن سعودی نائب وزیرِ دفاع خالد بن سلمان اور فوجی قیادت سے ملاقات ہوئی ہے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورے سے بظاہر اسلام آباد اور ریاض کے درمیان تعلقات میں سر مہری میں اضافے کا خدشہ کم ہوا ہے۔ حال ہی میں سعودی عرب نے پاکستان کو دیے گئے اپنے تین ارب ڈالر قرض میں سے ایک ارب ڈالر واپس مانگ لیے تھے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان نے چین سے ایک ارب ڈالر لے کر اسے واپس کر دیے ہیں۔
عابد سلہری کا کہنا ہے کہ اگر سعودی عرب، پاکستان سے باقی ماندہ قرض کی واپسی کا تقاضا کرتا ہے تو چین اس سلسلے میں پاکستان کی مدد کر سکتا ہے۔