سیاہ فام امریکی شہری جارج فلائیڈ کے قتل میں اکیس سال قید کی سزا کاٹنے والے سابق پولیس افسر ڈیرک شاوین جیل میں قاتلانہ حملے میں زخمی ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے "ایسو سی ایٹڈ پریس" نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ شاوین پر کسی قیدی نے ریاست ایری زونا کی وفاقی جیل میں وار کیا ۔ تاہم خبر میں یہ واضح نہیں ہے کہ شاوین پر کس قسم کے آلے، چاقو یا چھری سے حملہ کیا گیا ہے۔
ڈیرک شاوین وہی سابق پولیس افسر ہیں جن کی ایک ویڈیو 2020 میں وائرل ہوئی تھی جس میں انہیں جارج فلائیڈ نامی شخص کی گردن پر گھٹنا ٹیکتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
پولیس کو فلائید پر بیس ڈالر کے جعلی نوٹ استعمال کرنے کا شبہ تھا۔جارج فلائیڈ کی دورانِ حراست ہلاکت کا واقعہ ریاست منی سوٹا کے سب سے بڑے شہر منی ایپلس میں پیش آیا تھا۔اس واقعے کے بعد امریکہ بھر اور دنیا کے مختلف ملکوں میں احتجاجی مظاہروں کا ایک سلسلہ شروع ہوا تھا جب کہ امریکہ میں نسل پرستی کے مسئلہ پر ایک بار پھر بحث چھڑگئی تھی۔
شاوین اس وقت درمیانے درجے کی سیکیورٹی جیل میں قید ہیں ۔ واقعے کے بعد قیدیوں سے ملنے کے لیے آنے والے لوگوں کی آمد کو معطل کردیا گیا ہے۔
جیلوں کے امریکی بیورو نے تصدیق کی تھی کہ ٹسکن جیل میں جمعے کے دن تقریباً ساڑھے بارہ بجے ایک قیدی پر حملہ کیا گیا تھا۔
ایک بیان میں بیورو نے کہا کہ جیل کے ملازمین نے حملے کو روکا اور قیدی کی زندگی بچانے کے لیے اقدامات اٹھائے ۔تاہم بیورو نے قیدی کا نام لیے بغیر کہا کہ زخمی کو علاج کے لیے اسپتال لے جایا گیا اور اس کا معائنہ کرایا گیا۔
اس واقعے میں جیل کا کوئی ملازم زخمی نہیں ہوا۔ امریکہ کے تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کو اس واقعے کے بارے میں مطلع کردیا گیا ہے ۔
واضح رہے کہ ڈیرک شاوین کے خلاف مقدمے میں عدالت نےقرار دیا تھا کہ انہوں نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا اور جارج فلائیڈ پر ظلم کیا۔
SEE ALSO: جارج فلائیڈ کیس: سابق پولیس اہلکار ڈیرک شاوین پر قتل کا الزام ثابتپچیس مئی 2020 کو منی ایپلس شہر میں ایک اسٹور کے باہر پولیس افسروں کی تحویل میں شاوین کی موت ایسے وقت ہوئی تھی جب وہ ہتھکڑی لگے اور زمین پر گرے تھے جب کہ ان کی گردن پر ڈیرک شاوین نے اپنا گھٹنا ساڑھے نو منٹ تک دبائے رکھا تھا۔
راہ گیروں نے وہاں سے گزرتے ہوئے پولیس کارروائی کی ویڈیو بنائی تھی جس میں فلائیڈ کو یہ کہتے سنا جارہا تھا ،" میں سانس نہیں لے پارہا۔"
ویڈیو کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد امریکہ اور دنیا کے کئی شہروں میں بڑے مظاہرے ہوئے جن میں سے کچھ پر تشدد شکل اختیار کر گئے تھے۔ امریکہ کی حالیہ تاریخ میں یہ واقعہ پولیس کے رویے اور نسل پرستی کے مسائل کو اجاگر کرنے میں اہم موڑ ثابت ہوا تھا۔
اس خبر میں شامل زیادہ تر معلومات خبر رساں ادارے' ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔