سری لنکا: راجا پاکسا وزارت عظمیٰ کے لیے انتخاب لڑیں گے

مہندا راجاپاکسا

راجاپاکسا ملک کے تیسرے بڑے انتخابی حلقے کوروناگالا سے کھڑے ہوں گے۔ یہاں کے لوگوں کی رشتے داروں کی ایک بڑی تعداد فوج میں ہے۔

سری لنکا کے صدر کی زیر قیادت اتحاد کی طرف سے سابق صدر مہندا راجاپاکسا آئندہ ماہ ہونے والے انتخابات میں وزارت عظمیٰ کے منصب کے لیے حصہ لیں گے۔

صدر میتھری پالا سری سینا نے راجاپاکسا کو جنوری میں ہونے والے انتخابات میں شکست دی۔ سری سینا پر سابق صدر کو وزارت عظمیٰ کے منصب کے لیے امیدوار نامزد کرنے کے لیے دباو تھا کیونکہ ان کے اتحاد کی طرف سے یہ مطالبہ تسلیم نہ کیے جانے پر جماعت میں پھوٹ پڑنے کا خدشہ پیدا ہو سکتا تھا۔

راجاپاکسا کی زیر صدارت ملک میں تقریباً 26 سال تک جاری رہنے والی علیحدگی پسند تامل ٹائیگر عسکریت پسندی کا 2009ء میں خاتمہ ہوا تھا اور اس بنا پر وہ ملک میں اب بھی خاصے مقبول ہیں۔

وزارت عظمیٰ کے لیے نامزدگی کی دستاویز حاصل ہونے کے بعد مہندا راجاپاکسا نے بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی "روئٹرز" کو بتایا کہ "آج لوگ تبدیلی چاہتے ہیں، میں صدر سری سینا کے ساتھ مل کر اس مہم کی قیادت کر رہا ہوں۔"

راجاپاکسا ملک کے تیسرے بڑے انتخابی حلقے کوروناگالا سے کھڑے ہوں گے۔ یہاں کے لوگوں کی رشتے داروں کی ایک بڑی تعداد فوج میں ہے۔

انتخابات کے لیے 17 اگست کی تاریخ طے کی گئی ہے۔

راجا پاکسا کے اتحادیوں کا کہنا ہے کہ اگر وہ منتخب ہو جاتے ہیں تو وہ فوری طور پر چینی منصوبوں کو بحال کریں گے جنہیں سری سینا کی حکومت نے معطل کر دیا تھا۔

سری سینا بعض چینی منصوبوں بشمول ساحلی شہر کولمبو میں تقریباً ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کے ایک منصوبے کا از سر نو جائزہ لے رہے ہیں۔

چین پہلے ہی سری لنکا کے جنوب میں ایک بندرگاہ اور ہوائی اڈہ بنا چکا ہے جس سے ان خدشات نے جنم لیا تھا کہ وہ اس ملک میں اپنا اثرو رسوخ بڑھا رہا ہے۔