امریکہ کاپہلا پارک جہاں 1830 تک ہر ایک کو گائے چرانے کا حق تھا

فائل فوٹو۔

یہ تذکرہ ہے کوئی 400 سال پہلے کا جب امریکہ میں ابتدائی یورپی آباد کاروں نے ہر گھر پر چھ شلنگ ٹیکس لگانے کے لیے ووٹ دیا تھا۔ آج کےدور میں ٹیکس کی یہ رقم تقریباً 70 ڈالر بنتی ہے۔ ٹیکس جمع کرنے کامقصد لوگوں کے لیے ایک مشترکہ مقام کے طور پر استعمال کرنے کیلئےاایک مقامی فارم خریدنا تھا۔

فرینڈز آف دی پبلک گارڈن کی صدر لِز وِزا کہتی ہیں کہ ان لوگوں کے پاس مکانوں کے سامنے یا پیچھے صحن نہیں تھے اور یہ فارم ان کے لئےایک صحن تھا، ایک ایسی جگہ تھی جس کا مالک ہر کوئی تھا۔

بوسٹن کامن مین اپریل 2023 میں مارٹن لوتھر کنگ نے ایک سول رائٹس مارچ کی قیادت کی۔ فوٹو اے پی

وِزا کہتی ہیں کہ یہ ایک ایسی جگہ تھی جس سے سبھی فائدہ اٹھاتے تھے۔ ’’یہ کوئی تفریحی پارک نہیں تھا۔ وہاں آپ لوگوں کو اپنے قالینوں کو صاف کرتے دیکھ سکتے تھے۔ آپ کو گائے بھینسیں گھومتی نظر آتی تھیں ۔ہر ایک گھر انے کو اپنی ایک گائے وہاں چرانے کا حق حاصل تھا کیونکہ ان کی اپنی کوئی املاک نہیں تھیں۔‘

تو یہ پس منظر ہے بوسٹن کامن امریکہ کے پہلا عوامی پارک بن جانے کا۔ ان دنوں نوآبادیات کے باشندے وہاں سے گزرتے ہوئے برطانوی فوجیوں کو کیمپ لگاتے، سرعام پھانسی یا کوڑے مارتے دیکھ سکتے تھے۔ پھر ان کے پڑوسی وہاں چہل قدمی کرتے دکھائی دیتے تھے۔ امریکہ کے سابق صدور جارج واشنگٹن اور جان ایڈمز نے بھی اس پارک کا دورہ کیا تھا۔

کنفیڈریٹ یاد گاروں کے خلاف بوسٹن کامن میں 2017 میں ہونے والا مظاہرہ۔ اے پی فوٹو

یہ وہ جگہ ہے جہاں آپ کی ملاقات بوسٹن کے رہائشی جم برننگ سے ہو سکتی ہے جو اکثر اپنے کتے موچا کے ساتھ یہاں موجود ہوتے ہیں۔ جم برننگ کا تعلق اصل میں نیویارک شہر سے ہے۔

جم برننگ کامن کے بارے میں کہتے ہیں کہ ’’میرے خیال میں یہ بوسٹن کی شناخت کا حصہ ہے جو اکثر عوامی احتجاج اور مظاہروں کا مقام ہوتا ہے۔یہاں پر اسرائیل نواز مظاہرے ہو سکتے ہیں، فلسطینی حامی مظاہرے ہو سکتے ہیں۔لہذا میرے خیال میں یہ کئی طریقوں سے اس ملک میں موجود مواقع کی عکاسی کرتا ہے۔‘‘

وہ کہتے ہیں، ہم اس سے اختلاف کر سکتے ہیں لیکن ہم سب عوامی جگہ استعمال کرتے ہیں۔ لہذا یہ واقعی ایک عوامی مقامہ ہے۔

بوسٹن کامن پارک میں 2017میں قدامت پسندوں کی ریلی۔فوٹو اے پی

1830 تک بوسٹن کامن نامی اس پارک میں محض گائیں چرتی تھیں۔ اس پارک سے سڑک کی دوسری جانب میساچوسٹس اسٹیٹ ہاؤس پارک ہے۔

1830 میں یہاں گائے کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا کیونکہ بوسٹن کامن تفریح کا مقام بن گیا۔ آج 50 ایکڑ کے پارک میں پالتو جانور ہی کامنز ڈاگ پارک میں دوڑتے بھاگتے دیکھے جا سکتے ہیں۔

بوسٹن کامن پارک کی دیکھ بھال کرنے والی ایک تنظیم فرینڈز آف دی پبلک گارڈن کا کہنا ہے کہ ایک سالانہ اندازے کے مطابق 7 ملین سیاح ہر سال پارک میں آتے ہیں ۔

یوں سمجھئے کہ بوسٹن کامن دراصل بوسٹن میں شہری زندگی کا ایک مرکزی سٹیج ہے۔ 1634 میں ایک پارک کے طور پر شروع ہونے کے بعد، یہ سینکڑوں سالوں سے شہری زندگی کا مرکزی سٹیج رہا ہے۔

فرینڈز آف دی پبلک گارڈن کی صدر لِز وِزا کہتی ہیں کہ ’’امریکہ کا یہ قدیم ترین پارک ایک ایسی جگہ ہے جہاں ہم جشن منانے آتے ہیں، احتجاج کرنے آتے ہیں، ہم اکیلے بیٹھنے کے لئے آتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ہم تہواروں اور تقریبات سے لطف اندوز ہونےبھی یہاں آتے ہیں۔‘‘

اکتوبر 1965 ویت نام جنگ کے مخاف اور حامی مظاہروں کے مرکز بوسٹن کامن بن گیا

کیٹلن روک اس وقت بوسٹن کے کالج میں زیر تعلیم ہیں اور کچھ پیسے کمانے کیلئےڈاگ واکر بھی ہیں جن کا یہ پارکایک محبوب مقام ہے۔ وہ کہتی ہیں: ’’میرے خیال میں یہ شہر کا ایک بڑا حصہ ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک لازمی حصہ ہے جہاں ہر کوئی آسکتا ہے، آرام کر سکتا ہے اور ایک ساتھ مل کر شہر کا لطف اٹھا سکتا ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ اس طرح سے آرام کرنا اور شہر کی ہلچل اور گہما گہمی سے دور ہونا اچھا لگتا ہے۔ پھر ہمارے پاس یہ خوبصورت یادگاریں بھی ہیں۔‘‘

بوسٹن کامن میں کئی اہم فن پارے بھی ہیں۔۔ یہاں ’’دی ایمبریس‘‘ کے نام سے ایک مجسمہ موجود ہے جس میں شہری حقوق کے رہنما مارٹن لوتھر کنگ جونیئر اپنی اہلیہ ریٹا سکاٹ کنگ کو گلے لگا رہے ہیں۔

مارٹن لوتھر کنگ جونئیر اپنی اہلیہ کو گلے لگاتے ہوئے : ایمبریس نامی مجسمہ فوٹو ایڈم گرین بام ۔وائس آف امریکہ

برروئر فاؤنٹین پارک میں جگہ پانے والا عوامی آرٹ کا پہلا نمونہ تھا۔ یہ اس اصل فاؤنٹین کی کانسی میں تیار کی گئی نقل ہے جس نے 1855 کے پیرس ورلڈ فیئر میں سونے کا تمغہ جیتا تھا۔

آگسٹس سینٹ-گاڈنس شا/54 ویں رجمنٹ میموریل نام کا مجسمہ یونین آرمی میں پہلی آل رضاکار بلیک رجمنٹ کا اعزاز دینے والا مجسمہ ہے جو امریکی آرٹ کے بہترین نمونوں میں شمار ہوتا ہے۔

لیکن اب کامن پر موجود کچھ یادگاروں کے بارے میں بالآخر دوبارہ غور کیا جائے گا اور انہیں ممکنہ طور پر اپ ڈیٹ کیا جائے گا۔

ایک مجسمہ جس میں ابراہم لنکن کے قدموں میں ایک آزاد غلام کو گھٹنے ٹیکتے ہوئے دکھایا گیا ہے، بوسٹن میں، کارکنوں نے 29 دسمبر، 2020 کو، بوسٹن کامن کے بالکل قریب ایک پارک سے ہٹا دیا تھا۔

فرینڈز آف دی پبلک گارڈن کی صدر لِز ویزا کہتی ہیں: "ہم یہ کہنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ہم صرف ایک تخلیقی مداخلت کرنے کی کوشش میں ہیں ۔ہم چاہتے ہیں کہ لوگ اسے نئے انداز سے دیکھیں اور صرف تاریخ کے بارے میں سمجھ ، احترام اور آگاہی حاصل کریں۔‘‘

لِز ویزا جس تاریخ کا ذکر کر رہی ہیں اس میں کامن کے پہلے مقامی نیٹوباشندے ’میساچوسٹ نیشن‘ شامل ہیں اور انہی کے نام کی مناسبت سے اسے کامن ویلتھ آف میساچوسٹس کہا جاتا ہے۔

امریکہ کے یہ قدیم آبائی باشندے غیر ملکی یورپی آبادکاروں کی اپنی سرزمین پر آمد سے ہزاروں سال پہلے سے یہاں آباد تھے اور ایک طویل عرصے تک نظر انداز کئے جانے کے بعد اب آہستہ آہستہ ان کی شناخت کو تسلیم کیا جارہا ہے۔

جولائی 2022 کی اس تصویرمیں آئیووا کےمیسکواکی نیشن کے نیٹوارکانیو ایس ہائی وے پر ایک ایسے سائین کے کے سامنے کھڑے ہیں جس میں Meskwaki Nation کی اپنی ہجے موجود ہے۔

لِز ویزا کہتی ہیں کہ لوگ اس سرزمین پر 12 ہزار سال سے آباد ہیں۔ لہذا ہم نوآبادیاتی امریکہ کے بارے میں سوچنا چاہتے ہیں کیونکہ یہ ہمارے لیے ایک دلچسپ کہانی ہے۔ وہ کہتی ہیں: ’’لیکن اس سے بھی زیادہ دلچسپ کہانی یہ ہے کہ یہاں رہنے والے نیٹو امریکیوں (امریکہ کے آبائی باشندے) کے بارے میں سوچنے کے لیے تاریخ کی پرتوں کو کھولنا ضروری ہے۔ ‘‘

لز ویزا کی ٹیم یہاں کے آبائی قبائلی باشندوں کے ساتھ کام کر رہی ہے تاکہ کامن کے پہلے نگرانوں کو مناسب انداز میں خراج تحسین پیش کیا جا سکے۔ انہیں امید ہے کہ 2026 میں جب امریکہ اپنی 250 ویں سالگرہ منائے گا تو اس وقت تک اس سلسلے میں کچھ بہتر کام مکمل ہو چکا ہو گا۔

وائس آف امریکہ