کراچی میں اورنگی ٹاؤن اور بنگلہ بازار کے علاقوں میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے سات پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والے پولیس اہلکار انسداد پولیو کی مہم کے دوران گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے والی رضاکار ٹیموں کی حفاظت پر مامور تھے۔
کراچی ویسٹ کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس فروز شاہ نے جائے وقوعہ پر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ آٹھ دہشت گردوں نے چار موٹر سائیکلوں پر اورنگی ٹاؤن اور بنگلہ بازار میں دو پولیس موبائل گاڑیوں پر اندھا دھند فائرنگ کی جس سے ایک واقعے میں تین اور ایک میں چار پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے اہلکاروں کے سروں میں گولیاں ماری گئیں تھیں۔
کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے دھڑے جماعت الاحرار نے ذرائع ابلاغ کو ایک ای میل بھیجی ہے جس میں تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف نے کراچی میں ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور ملک بھر خصوصاً کراچی میں امن کی بحالی میں پولیس کی کوشش کو سراہا۔
انھوں نے ہلاک ہونے والوں کے لیے دعائے مغفرت کی اور ان کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا۔
’’پوری قوم ان بزدلوں کے خلاف متحد ہو کر غیرمتزلزل عزم کے ساتھ لڑے گی۔‘‘
حملے کے بعد اورنگی میں انسداد پولیو مہم معطل کر دی گئی۔
سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق زخمیوں کو عباسی شہید اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
کراچی میں پیر سے پولیو مہم جاری ہے اور آج اس کا آخری دن ہے۔
اس دوران 188 یونین کونسلوں میں پانچ سال سے کم عمر کے 22 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو کے خلاف مدافعت پیدا کرنے والے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا جبکہ پولیو رضاکاروں کی سکیورٹی کے لیے بھاری تعداد میں پولیس اہلکاروں کو بھی تعینات کیا گیا تھا۔
اس سے قبل بھی کئی واقعات میں پولیو رضاکاروں اور ان کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
اب تک ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والے ایسے حملوں میں درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔