انڈونیشیا میں پولیس نے اپنے ایک اور مرکز پر حملہ کرنے والے چار حملہ آوروں کو ہلاک کردیا ہے۔
حکام کے مطابق حملہ آور ایک وین میں سوار تھے جنہوں نے جزیرہ سماٹرا پر واقع ریاؤ نامی صوبے کے پولیس ہیڈکوارٹر پر بدھ کو حملہ کیا۔
انڈونیشین پولیس کے ترجمان ستیو وسستو نے صحافیوں کوبتایا ہے کہ وین دروازے پر تعینات پولیس اہلکاروں کو کچلتے ہوئے ہیڈکوارٹر میں داخل ہوگئی تھی جس میں سے تلوار بردار چار حملہ آوروں نے اترنے کے بعد وہاں موجود پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا۔
پولیس کی جوابی کارروائی میں چاروں حملہ آور مارے گئے جب کہ ان کے ساتھی وین ڈرائیور کو فرار کی کوشش کے دوران گرفتار کرلیا گیا۔
ترجمان نے بتایا ہے کہ حملہ آوروں کی گاڑی کی ٹکر سے ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ ایک مشتبہ شخص کو تلاش کر رہی ہے جو مبینہ طور پر بدھ کو کیے جانے والے اس حملے میں ملوث تھا۔
انڈونیشیا میں ایک ہفتے کے دوران یہ تیسرا بڑا دہشت گرد حملہ ہے۔ اس سے قبل اتوار اور پیر کو انڈونیشیا کے دوسرے بڑے شہر سورابایا میں ہونے والے خود کش حملوں میں 13 حملہ آوروں سمیت 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ان خود کش حملوں میں ایک ہی خاندان کے چھ افراد بھی ملوث تھے جن میں والدین اور ان کے چار بچے شامل تھے۔
بچوں کو خود کش حملوں کے لیے استعمال کیے جانے پر انڈونیشیا میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور ملک میں شدت پسندی کے رجحانات سے متعلق بحث ہورہی ہے۔
ان حملوں سے قبل رواں ماہ کے آغاز پر دارالحکومت جکارتہ کے نواح میں قائم ایک ہائی سکیورٹی جیل میں قید شدت پسندوں کے حملے میں چھ پولیس اہلکار مارے گئے تھے۔
شدت پسندوں نے جیل کے ایک حصے پر قبضہ کرلیا تھا اور دیگر قیدی یرغمال بنالیے تھے جنہیں بعد ازاں پولیس نے کارروائی کرکے رہا کرایا تھا۔
ان حملوں کے بعد کئی حلقے یہ خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ انڈونیشیا شدت پسند تنظیم داعش کا نیا ہدف بن سکتا ہے۔