'کراچی لٹریچر فیسٹول' کے نام سے ہونے والا یہ ادبی میلہ 15 سے 17 فروری تک جاری رہے گا۔
کراچی میں رواں ماہ کے وسط میں تین روزہ بین الاقوامی ادبی میلہ منعقد کیا جارہا ہے جس میں اندرون و بیرونِ ملک سے لگ بھگ 200 ادیب اور اہلِ قلم شرکت کریں گے۔
'کراچی لٹریچر فیسٹول' کے نام سے ہونے والا یہ ادبی میلہ 15 سے 17 فروری تک جاری رہے گا۔ اپنی نوعیت کے اس چوتھے سالانہ فیسٹول کا اہتمام 'آکسفورڈ یونی ورسٹی پریس (او یو پی)' نے کیا ہے۔
'او یو پی' کی منیجنگ ڈائریکٹر امینہ سید کے مطابق میلے کا مقصدمصنفین اور قارئین کے مابین براہِ راست روابط استوار کرنا اور پاکستان میں مطالعے سے شغف رکھنے والوں کو ان کے پسندیدہ مصنفین سے ملاقات کا موقع فراہم کرنا ہے۔
'وائس آف امریکہ' سے گفتگو کرتے ہوئے امینہ سید نے بتایا کہ تین روزہ 'کراچی جشنِ ادب' میں شرکت کے لیے دنیا کے مختلف ملکوں سے 50 کے لگ بھگ ادیب، صحافی، مصنف اور شعرا آرہے ہیں جب کہ تقریباً ڈیڑھ سو مقامی مصنفین بھی میلے میں شریک ہوں گے۔
مہمان شخصیات
امینہ کےبقول میلے میں شرکت کے لیے امریکہ، برطانیہ، جرمنی، فرانس، اٹلی، روس، بھارت، نیپال، بھوٹان اور چین کے علاقے تبت کے ادیب اور صاحبانِ قلم پاکستان آئیں گے۔
بیرونِ ملک مقیم پاکستانی نژاد مصنفین کی بڑی تعداد کے علاوہ فلسطینی مصنف عزالدین ابو صالح بھی فیسٹول میں شریک ہوں گے جن کی تین صاحبزادیاں اسرائیلی فوج کی کاروائیوں میں قتل ہوچکی ہیں۔
بھارت سے آنے والی نمایاں شخصیات میں معروف بھارتی شاعر اور گیت نگار گلزار، بھارتی گلوکارہ ایلا ارون، نقاد شمیم حنفی اور مصنفہ شوبھا ڈی شامل ہیں۔
برطانیہ سے پاکستانی نژاد ناول نگار ندیم اسلم اور مصنف و براڈ کاسٹر لیم سیسے کے علاوہ برطانوی رکنِ پارلیمنٹ، سیاستدان اور مصنف جارج گیلووےبھی شریک ہوں گے۔
امینہ سید کے مطابق جشنِ ادب میں شریک ہونے والے اردو زبان و ادب کی نمایاں شخصیات میں انتظار حسین، عبداللہ حسین، زہرہ نگاہ، انور مسعود، امجد اسلام امجد، عطاالحق قاسمی، مستنصر حسین تارڑ، افتخار عارف، حسینہ معین، فہمیدہ ریاض اور کشور ناہید شامل ہیں۔
'جشنِ ادب' کی سرگرمیاں
تین روزہ 'جشنِ ادب' میں مختلف موضوعات پر 100 کے لگ بھگ نشستیں، مذاکرے، ورکشاپس ، کتابوں کی تقاریبِ رونمائی اور دیگر سرگرمیاں ہوں گی۔
'جگل بندی' کے عنوان سے گلزار اور وشل بھردواج کے ساتھ نشستیں، معروف صداکار ضیا محی الدین کی آواز میں ادبی اقتباسات کے مطالعے اور پاکستان کی سیاسی، سماجی اور ابلاغی صورتِ حال پر سیشنز بھی پروگرام کا حصہ ہیں۔
میلے میں علاقائی زبانوں میں سے سندھی اور پنجابی کے لیے بھی دو نشستیں رکھی گئی ہیں جس میں ان زبانوں کے معروف ادیب و شاعر شریک ہوں گے۔
اس بار 'کراچی جشنِ ادب' کی خاص بات 'چلڈرن لٹریچر فیسٹول' کا انعقاد ہے جس میں بچوں کے لیے لکھنے والے مصنفین کی گفتگو اور ان کی تحریروں کے مطالعے کے علاوہ 'کریٹو رائٹنگ' کی ورکشاپس، مقابلے، تھیٹر اور پتلی تماشا بھی ہوں گے۔
فیسٹول کے دوسرے روز شام کو محفلِ مشاعرہ منعقد ہوگی جب کہ 'پوئیٹری بازار' کے عنوان سے ایک سرگرمی فیسٹول کے تینوں روز جاری رہے گی جس میں مختلف سینئر اور نوآموز شعرا مداحوں کے سامنے اپنا کلام پیش کریں گے۔
'فیسٹول' کے اغراض و مقاصد
امینہ سید 'کراچی لٹریچر فیسٹول' کی شریک بانی بھی ہیں جنہوں نے تین سال قبل معروف ادیب اور نقاد ڈاکٹر آصف فرخی کے ساتھ مل کر اس تقریب کا آغاز کیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ 'کراچی جشنِ ادب' نامی یہ فیسٹول پچھلے تین برسوں سے دو روزہ ہوتا آرہا تھا لیکن اس بار شائقین کی دلچسپی اور مصنفین کے بڑی تعداد میں شرکت کے باعث اس سال یہ میلہ تین روزہ کردیا گیا ہے۔
اس فیسٹول کی میزبانی گزشتہ تین برس شہر کی ہنگامہ خیزی سے دور واقع 'ہوٹل کارلٹن' نے کی تھی۔ لیکن امینہ کے بقول عوام کی سہولت اور بآسانی رسائی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اس برس یہ جشن ساحلِ سمندر پر واقع شہر کے تاریخی اور ثقافتی اہمیت کے حامل 'ہوٹل بیچ لگژری' منتقل کردیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 2012ء کے 'کراچی لٹریچر فیسٹول' کی 50 نشستوں میں 142 مصنفین شریک ہوئے تھے جب کہ اس دوران آٹھ کتابوں کی رونمائی ہوئی تھی۔
اس سال مہمان مقررین کی تعداد 200 اور 'سیشنز' کی تعداد 100 تک جاپہنچی ہے جب کہ اس بار میلے میں 23 کتابوں کی رونمائی ہوگی جو، ان کے بقول، اس فیسٹول کی کامیابی اور مقبولیت کی علامت ہے۔
امینہ کا کہنا ہے کہ اس ادبی میلے کے نتیجے میں دنیا میں پاکستان اور خصوصاً کراچی کا مثبت تاثر ابھرے گا کہ اس ملک اور شہر کے لوگ دہشت گردی، خوف و ہراس اور مشکل حالات کے باوجود علم و ادب اور آرٹ سے محبت کرتے ہیں۔
'کراچی لٹریچر فیسٹول' کے نام سے ہونے والا یہ ادبی میلہ 15 سے 17 فروری تک جاری رہے گا۔ اپنی نوعیت کے اس چوتھے سالانہ فیسٹول کا اہتمام 'آکسفورڈ یونی ورسٹی پریس (او یو پی)' نے کیا ہے۔
'او یو پی' کی منیجنگ ڈائریکٹر امینہ سید کے مطابق میلے کا مقصدمصنفین اور قارئین کے مابین براہِ راست روابط استوار کرنا اور پاکستان میں مطالعے سے شغف رکھنے والوں کو ان کے پسندیدہ مصنفین سے ملاقات کا موقع فراہم کرنا ہے۔
'وائس آف امریکہ' سے گفتگو کرتے ہوئے امینہ سید نے بتایا کہ تین روزہ 'کراچی جشنِ ادب' میں شرکت کے لیے دنیا کے مختلف ملکوں سے 50 کے لگ بھگ ادیب، صحافی، مصنف اور شعرا آرہے ہیں جب کہ تقریباً ڈیڑھ سو مقامی مصنفین بھی میلے میں شریک ہوں گے۔
مہمان شخصیات
امینہ کےبقول میلے میں شرکت کے لیے امریکہ، برطانیہ، جرمنی، فرانس، اٹلی، روس، بھارت، نیپال، بھوٹان اور چین کے علاقے تبت کے ادیب اور صاحبانِ قلم پاکستان آئیں گے۔
بیرونِ ملک مقیم پاکستانی نژاد مصنفین کی بڑی تعداد کے علاوہ فلسطینی مصنف عزالدین ابو صالح بھی فیسٹول میں شریک ہوں گے جن کی تین صاحبزادیاں اسرائیلی فوج کی کاروائیوں میں قتل ہوچکی ہیں۔
بھارت سے آنے والی نمایاں شخصیات میں معروف بھارتی شاعر اور گیت نگار گلزار، بھارتی گلوکارہ ایلا ارون، نقاد شمیم حنفی اور مصنفہ شوبھا ڈی شامل ہیں۔
برطانیہ سے پاکستانی نژاد ناول نگار ندیم اسلم اور مصنف و براڈ کاسٹر لیم سیسے کے علاوہ برطانوی رکنِ پارلیمنٹ، سیاستدان اور مصنف جارج گیلووےبھی شریک ہوں گے۔
امینہ سید کے مطابق جشنِ ادب میں شریک ہونے والے اردو زبان و ادب کی نمایاں شخصیات میں انتظار حسین، عبداللہ حسین، زہرہ نگاہ، انور مسعود، امجد اسلام امجد، عطاالحق قاسمی، مستنصر حسین تارڑ، افتخار عارف، حسینہ معین، فہمیدہ ریاض اور کشور ناہید شامل ہیں۔
'جشنِ ادب' کی سرگرمیاں
تین روزہ 'جشنِ ادب' میں مختلف موضوعات پر 100 کے لگ بھگ نشستیں، مذاکرے، ورکشاپس ، کتابوں کی تقاریبِ رونمائی اور دیگر سرگرمیاں ہوں گی۔
'جگل بندی' کے عنوان سے گلزار اور وشل بھردواج کے ساتھ نشستیں، معروف صداکار ضیا محی الدین کی آواز میں ادبی اقتباسات کے مطالعے اور پاکستان کی سیاسی، سماجی اور ابلاغی صورتِ حال پر سیشنز بھی پروگرام کا حصہ ہیں۔
میلے میں علاقائی زبانوں میں سے سندھی اور پنجابی کے لیے بھی دو نشستیں رکھی گئی ہیں جس میں ان زبانوں کے معروف ادیب و شاعر شریک ہوں گے۔
اس بار 'کراچی جشنِ ادب' کی خاص بات 'چلڈرن لٹریچر فیسٹول' کا انعقاد ہے جس میں بچوں کے لیے لکھنے والے مصنفین کی گفتگو اور ان کی تحریروں کے مطالعے کے علاوہ 'کریٹو رائٹنگ' کی ورکشاپس، مقابلے، تھیٹر اور پتلی تماشا بھی ہوں گے۔
فیسٹول کے دوسرے روز شام کو محفلِ مشاعرہ منعقد ہوگی جب کہ 'پوئیٹری بازار' کے عنوان سے ایک سرگرمی فیسٹول کے تینوں روز جاری رہے گی جس میں مختلف سینئر اور نوآموز شعرا مداحوں کے سامنے اپنا کلام پیش کریں گے۔
'فیسٹول' کے اغراض و مقاصد
امینہ سید 'کراچی لٹریچر فیسٹول' کی شریک بانی بھی ہیں جنہوں نے تین سال قبل معروف ادیب اور نقاد ڈاکٹر آصف فرخی کے ساتھ مل کر اس تقریب کا آغاز کیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ 'کراچی جشنِ ادب' نامی یہ فیسٹول پچھلے تین برسوں سے دو روزہ ہوتا آرہا تھا لیکن اس بار شائقین کی دلچسپی اور مصنفین کے بڑی تعداد میں شرکت کے باعث اس سال یہ میلہ تین روزہ کردیا گیا ہے۔
اس فیسٹول کی میزبانی گزشتہ تین برس شہر کی ہنگامہ خیزی سے دور واقع 'ہوٹل کارلٹن' نے کی تھی۔ لیکن امینہ کے بقول عوام کی سہولت اور بآسانی رسائی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اس برس یہ جشن ساحلِ سمندر پر واقع شہر کے تاریخی اور ثقافتی اہمیت کے حامل 'ہوٹل بیچ لگژری' منتقل کردیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 2012ء کے 'کراچی لٹریچر فیسٹول' کی 50 نشستوں میں 142 مصنفین شریک ہوئے تھے جب کہ اس دوران آٹھ کتابوں کی رونمائی ہوئی تھی۔
اس سال مہمان مقررین کی تعداد 200 اور 'سیشنز' کی تعداد 100 تک جاپہنچی ہے جب کہ اس بار میلے میں 23 کتابوں کی رونمائی ہوگی جو، ان کے بقول، اس فیسٹول کی کامیابی اور مقبولیت کی علامت ہے۔
امینہ کا کہنا ہے کہ اس ادبی میلے کے نتیجے میں دنیا میں پاکستان اور خصوصاً کراچی کا مثبت تاثر ابھرے گا کہ اس ملک اور شہر کے لوگ دہشت گردی، خوف و ہراس اور مشکل حالات کے باوجود علم و ادب اور آرٹ سے محبت کرتے ہیں۔