رسائی کے لنکس

کراچی میں پانچویں 'عالمی اردو کانفرنس' شروع


کراچی میں ہونے والی پانچویں عالمی اردو کانفرنس کی افتتاحی نشست کا ایک منظر
کراچی میں ہونے والی پانچویں عالمی اردو کانفرنس کی افتتاحی نشست کا ایک منظر

چار روز تک جاری رہنے والی کانفرنس میں 'اردو ادب کا عہد آفرین مزاح'، 'اردو ادب عالمی تناظر میں'، 'تحقیق و تنقید کا عصری منظر نامہ' اور 'ذرائع ابلاغ – چند غور طلب پہلو' کے موضوع پر نشستیں ہوں گی۔

'آرٹس کونسل آف پاکستان' کے زیرِ اہتمام کراچی میں پانچویں عالمی اردو کانفرنس کا آغاز ہوگیا ہےجس میں پاکستان و ہندوستان سمیت مختلف ممالک سے آنے والے شعرا، ادیب، نقاد اور ماہرینِ لسانیات شرکت کر رہے ہیں۔

جمعرات کو ہونے والی کانفرنس کی افتتاحی نشست میں بھارت سے آئے ہوئے دانشور اور نقاد شمیم حنفی نے "ہندوستان میں اردو ادب۔ اجمالی جائزہ" جب کہ معروف ادیب و افسانہ نگار انتظار حسین نے "پاکستان میں اردو ادب۔ اجمالی جائزہ' کے عنوان سے کلیدی خطبے دیے۔

ڈاکٹر شمیم حنفی نے ہندوستان میں اردو ادب کا جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اردو ہندوستان کی دو درجن زبانوں میں سے ایک ہے اور اردو ادب جدوجہد کا دوسرا نام ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مزاحمتی ادب موجود ہے جبکہ ہندوستان میں مزاحمتی ادب کی روایت موجود نہیں۔

ڈاکٹر حنفی کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت سے ڈرتے ہیں جب لوگوں کے درمیان کو ئی اختلاف نہ رہ جا ئے اور وہ ایک ہی طرح کا سوچنے لگیں کیوں کہ ان کے بقول اختلاف ہی آگے بڑ ھنے کا راستہ دکھاتا ہے۔

اپنے خطبے میں ڈاکٹر شمیم حنفی کا کہنا تھا کہ سنجیدہ ادب پڑھنے والوں کا حلقہ محدودہوگیا ہے جس کے باعث ہندوستانی معاشرہ ادبی روایات کے مسائل سے دوچار ہے۔

انہوں نے کہ ادب میں کتاب کی موت کا وقت آگیا ہے مگر ساتھ ہی انہوں نے امید ظاہر کی کہ کتاب کی موجودگی ہمیشہ رہے گی۔ شمیم حنفی کے بقول کتاب رفاقت کا جو احساس پیدا کر تی ہے وہ کوئی دوسرا ذریعہ پیدا نہیں کرتا۔

معروف ادیب،نقاد و افسانہ نگار انتظار حسین کا "پاکستان میں اردو ادب" کے موضوع پر اپنے کلیدی خطبے میں کہنا تھا کہ آج دنیا سمٹتی ہوئی نظر آرہی ہے جبکہ اردو پھیل رہی ہے جو اس کے فروغ کی علامت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اردو ادب کی روایت ایک ہی چلی آرہی ہے اور دو ملکوں میں تقسیم ہوجانے کے باوجود برصغیر میں اردو اب بھی وہی ایک ہے ۔

اپنے خطبے میں انتظار حسین کا کہنا تھا کہ ہندوستان میں تہذیب اور قومی شناخت اب بھی وہی قدیم ہے لیکن قیامِ پاکستان کے بعد سرحد کے اِس پار والوں کے لیے تہذیب اور شناخت کا مسئلہ کھڑا ہوا جس نے یہاں کے ادب کو ایک نئی جہت دی۔

انہوں نے کہا کہ 1960ء کی دہائی میں جب علاقائی افسانہ لکھا گیا تو اسے 'مارشل لا' کا رد عمل قرار دیا گیا تھا لیکن افسانے کی یہ روایت ہندوستان میں بھی موجود ہے۔

چار روز تک جاری رہنے والی اس کانفرنس میں کئی کتابوں کے اجرا اور تقاریبِ پذیرائی کے علاوہ 'اردو ادب کا عہد آفرین مزاح'، 'اردو ادب عالمی تناظر میں'، 'تحقیق و تنقید کا عصری منظر نامہ' اور 'ذرائع ابلاغ – چند غور طلب پہلو' کے موضوع پر نشستیں ہوں گی۔

اس کے علاوہ 'بیادِ رفتگاں' کے عنوان سے ایک خصوصی نشست کے علاوہ نظم کے معروف شاعر میرا جی اور اردو کے ممتاز افسانہ نگار سعادت حسن منٹو پر بھی علیحدہ علیحدہ نشستیں ہوں گی۔
XS
SM
MD
LG