فرانس میں ایک چوبیس سالہ نوجوان کو ہیرو کی حیثیت سے سراہا جارہا ہے جس نےاینیسی قصبے کے کھیل کے میدان اور اس کے اطراف، جمعرات کے روز بہت چھوٹے بچوں پر چاقو کے وحشیانہ حملوں کے دوران مداخلت کی اور حملہ آور کو روکنے کی کوشش کی۔یہ نوجوان ایک کیتھولک زائر ہے۔
فرانس کے صدر نے کہا ہے کہ حملے میں زخمی ہونے والوں کا علاج کیا جارہا ہے،ہسپتال سے ان کی حالت کے حوالے سے اچھی خبر ملی ہے اور جو برطانوی بچی اس حملے میں زخمی ہوئی تھی، وہ بہتر حالت میں ہے۔
اس حملے میں زخمی ہونے والوں میں بائیس ماہ سے لے کر تین سال تک کے بچے اور ایک چوبیس سالہ شخص شامل تھے ،جنہیں چاقوؤں کے زخم آئے۔
ہنری نا می اس نو جوان نے، جسے فرانسیسی میڈیا 'ہیرو ود بیک پیک' یعنی پشت پر تھیلے کا حامل ہیرو کہہ کر سرِاہ رہا ہے، اپنے بیک پیک کو حملہ آور کو روکنے کے لئے استعمال کیا۔ ہنری فرانس کے کلیساوں کی زیارت کے لئے فرانس آیا ہوا تھا اور اتفاق سے اس وقت اس پارک میں واقع پلے گراؤنڈ میں موجود تھا، جب بچوں پر حملہ کیا گیا۔ اس کے والد نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے بیٹے نے حملہ آور سے الجھ کر اور اسے روک کر, مزید بدترین خون خرابے کو روکا ہے۔ اور خود ہنری کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی جبلت کے مطابق کام کیا اور یہ کہ دوسروں نے بھی مداخلت کی۔
فرانسیسی صدر میکرون نے بھی جمعے کے روز ذاتی طور پر اس کا شکریہ ادا کیا۔ فرانسیسی صدر نے زخمیوں اور ان کے خاندانوں سے ملاقات کے لئے اسپتال کا دورہ کیا اور طبی عملے سے لے کر ہنری تک سب کا شکریہ ادا کیا۔
میکرون نے بتایا کہ زخمی ہونے والی برطانوی بچی بیدار ہو گئی ہے اور ٹیلیویژن دیکھ رہی ہے۔ ڈچ بچی بھی بہتر ہو رہی ہے۔ اور صدر نے کہا کہ اور وہ چوبیس سالہ شخص بھی جو نہ صرف چاقو کے حملے سے زخمی ہوا تھا بلکہ اس گولی سے بھی زخمی ہوا تھا جو پولیس نے اس وقت چلائی تھی جب وہ مشتبہ حملہ آور کو پکڑ رہی تھی، اب ہوش میں آ رہا ہے۔ اور صدر میکرون نے کہا کہ زخمی ہونے والے دوسرےبالغ شخص کو اسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے۔
واقعے کی تحقیقات کرنے والے جمعے کے روز بھی اس شامی شخص کے بارے میں ،جسے حملے کے بعد گرفتار کیا گیا، اور حملے کے محرکات کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے رہے جو ابھی واضح نہیں ہیں۔