فرانسسی پارلیمان کے ایوانِ زیریں نےخواتین کے پبلک میں برقع پہننے پر پابندی لگانے کے حق میں واضح اکثریت سے ووٹ دےدیا ہے۔
قومی اسمبلی نے منگل کے روز قانون سازی کے حق میں 336ووٹ دیے جب کہ مخالفت میں صرف ایک ووٹ پڑا۔ لیکن حزبِ اختلاف کے سوشلسٹوں اور کمیونسٹوں نے ووٹ کا بائیکاٹ کیا۔ اُن کی پیش گوئی تھی کہ عدالتیں اِس پابندی کو غیر قانونی قرار دیں گی اور اِس طرح اسلامی بنیاد پرستوں کو فتح ہوگی۔
یہ قانون سازی ستمبر میں سینیٹ کے سامنے پیش ہوگی، اور توقع ہے کی وہ بھی اِسے منظور کرلے گی۔
فرانسسی حکومت کا کہنا ہے کہ برقع، نقاب اور اِسی قسم کے حجاب خواتین کی تذلیل کے مترادف اور فرانس کے اقدار کے منافی ہیں۔
وزیرِ انصاف مشیل الیوٹ میری کہتی ہیں کہ ایسا لباس خواتین کو معاشرے سے الگ تھلگ کردیتا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ فرانس عزت، مساوات اور ایک ساتھ رہنے کی خواہش کے اصولوں کی بنیاد پر بنا تھا۔
انسانی حقوق کے گروپ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مجوزہ پابندی کو اظہارِ رائے اور مذہب کی آزادی سے متصادم قرار دیا ہے۔
فرانس کے مسلم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اُنھیں خدشہ ہے کہ پابندی مسلمانوں سے نفرت کاباعث بنے گی۔
اگر پابندی قانون بن جاتی ہے تو خلاف ورزی کرنے والے پر 190ڈالر کا جرمانہ عائد ہوگا۔ ایسے حضرات جو خواتین کو مکمل پردہ کرنے پر مجبور کریں گے اُنھیں 18000ڈالر جرمانہ اور ایک سال قید کی سزا ہوگی۔
فرانس میں مسلمانوں کی آبادی 50لاکھ ہے، لیکن محض گنتی کی مسلمان عورتیں برقعہ پہنتی ہیں۔