جی سیون ممالک کے اجلاس میں ایران پر اختلافات برقرار

ڈینارڈ

سات ترقی یافتہ صنعتی ملکوں کی تنظیم 'گروپ آف سیون' کے وزرائے خارجہ نے اپنے دو روزہ اجلاس میں ایجنڈا امور پر زیادہ تر اتفاق کیا۔ تاہم، اجلاس اسرائیل فلسطین تنازعے اور ایران سے نمٹنے سے متعلق امور پر نااتفاقی دور کرنے میں ناکام رہا۔ یہ بات فرانس کے اعلیٰ ترین سفارت کار نے ہفتے کے روز بتائی ہے۔

مغربی فرانس میں منعقدہ اس اجلاس کے اختتام پر، فرانس کے وزیر خارجہ ژاں لے گتخیاں نے بتایا کہ ''ڈینارڈ (کے سیاحتی مرکز) کی ہوا کے تازہ جھونکوں کے باوجود، ہم اپنی چند نااتفاقیوں پر حاوی نہ پا سکے''۔

اُنھوں نے کہا کہ ''میرے خیال میں انداز اور بنیادی امور کے لحاظ سے بات چیت تعمیری نوعیت کی تھی اور اچھے ماحول میں کی گئی''۔

فرانس مشرقی لیبیا کے کمانڈر، خلیفہ حفتار کی حمایت کرتا ہے، جس پر اُسے تنقید کا سامنا ہے۔

لے گتخیاں نے کہا کہ لیبیا کے متحارب دھڑوں کو کنٹرول میں رکھنا ضروری ہے، اور یہ کہ حفتار کو اقوام متحدہ کی جانب سے کی جانے والی امن کی کوششوں کو تسلم کرنا چاہیے۔

اجلاس میں جی 7 ملکوں کے سفارت کاروں نے شرکت کی، جن میں امریکہ، فرانس، کینیڈا، جاپان، جرمنی، اٹلی اور برطانیہ شامل ہیں۔

وہ بحر اوقیانوس کے ساحل پر واقع برٹنی کے سیاحتی مرکز میں اکٹھے ہوئے، جس اجلاس کا مقصد ایک متحدہ محاذ تشکیل دینا تھا۔

اجلاس اس بات کا خواہاں تھا کہ افریقہ کے کشیدگی کے شکار ساحل کے علاقے میں منشیات، اسلحے کی اسمگلنگ اور تارکین وطن کی نقل مکانی کے معاملات پر اتفاق رائے پر مبنی کسی مشترکہ بیان پر پہنچا جا سکے۔ ساتھ ہی، خصوصی طور پر افریقہ کے تنازعات کے شکار خطے میں سائبر کرائیم، اور خواتین کے خلاف جنسی تشدد روکنے کا لائحہ عمل تیار کیا جا سکے۔