فرانس نے کہا ہے کہ وہ چین کو ہتھیار فروخت نہیں کر رہا ہے جب کہ اس پہلے یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ وہ بیجنگ کو دو جدید ترین جنگی کشتیاں فروخت کرے گا۔
پیر کو پینٹاگون میں امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر سے ملاقات کے بعد فرانسیسی وزیر دفاع جان ویس لی ریاں نے چین کو ممکنہ طور پر اسلحہ فروخت کرنے کی وسیع پیمانے پر پائی جانے والی قیاس آرائیوں کو مسترد کیا۔
وائس آف امریکہ کی مندارین سروس سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ "چین کو ہر کسی کے اسلحہ کی فروخت پر پابندی ہے جس کا ہم احترام کرتے ہیں۔"
فرانس یورپی یونین کا وہ رکن ملک ہے جس نے چین کو اسلحہ برآمد کرنے پر قدغن لگائی تھی۔ یہ پابندی چار جون 1989ء کو بیجنگ کی طرف سے تیانانمین اسکوائر پر احتجاج کرنے والے طلبا پر تشدد پر مبنی کریک ڈاؤن کے بعد عائد کی گئی۔
مئی میں فرانس نے چین کی فوج کے ساتھ مشترکہ مشقوں کے لیے "مسٹرل کلاس" بحری جہاز بھیجا تھا جس کے بعد یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ فرانس ایسے دو جنگی جہاز جو کہ روس کے لیے تیار کیے گئے تھے، چین کو بیچے گا۔
یہ ہیلی کاپٹر بردار جدید بحری جہاز تصور کیا جاتا ہے۔
یوکرین کا تنازع کھڑا ہونے کے بعد فرانس نے روس کو اس بحری جہاز کی فراہمی معطل کر دی تھی۔